سوال:کیا زکات فطره میں نیت کرنا واجب ہے؟
جواب: زکات فطرہ میں دیگر عبادات کی طرح نیت واجب ہے ۔جس پر زکات واجب ہووہ خود بھی اداکرسکتا ہے اورکسی دوسرے کو ادائیگی کے لئے وکیل بھی بناسکتا ہے ۔پس اس صورت میں ضروری ہے کہ وکیل قصد قر بت کر ے ۔ اگر ما لک فقط مستحق تک پہنچانے کے لئے اسے وکیل بنائے توپھر خود مالک پرواجب ہے کہ نیت کرے کہ وکیل جوکچھ فقیر تک پہنچائے گاوہ زکات ہے او ر نیت کااس کے دل میں ہو نا کا فی ہے اوراسے تفصیلاً ذہن میں لانا واجب نہیں ہے اورجائز ہے کہ دوسرے کواس بات کی وکالت دے کہ وہ اپنے مال میں سے اداکرکے اس سے وصول کرلے ۔ یہ وکیل بھی اس و کیل کی ما نند ہے کہ جو مو کل کے مال سے اداکرے ،نیز بعید نہیں کہ بلا عوض وکالت دینا بھی جائز ہو۔اس طرح سے کہ وکیل بنائے کہ وہ اپنے مال سے زکات فطرہ اداکردے اورموکل سے بھی کچھ نہ لے ۔ ہاں وکالت کے بغیر کسی کی طرف سے بلامعاوضہ ادائیگی ہوں ، اشکال ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 47