سوال: فقراء اور مساکین کس کو کہتے ہیں؟
جواب: مسکین کی حالت فقیر سے بدتر ہوتی ہے اوریہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے پاس سال بھر کے مخارج ان کی حیثیت کے مطابق نہیں ہوتے اورنہ ان کے لئے جوان کے زیر کفالت ہوں، جبکہ نہ یہ اخراجات ان کے پاس فی الحال موجود ہیں اورنہ ان کے پاس اتنی استعداد ہے کہ ان اخراجات کوحاصل کرسکیں، لہذا جس کاکوئی ذریعہ آمدن ہوکہ جس کے ذریعے وہ اپنے اہل وعیال کے اخراجات کوان کے شایان شان پورا کرسکے تووہ فقراء اورمساکین میں سے نہیں ہے اوراس پر زکات لینا حلال نہیں ہے اوریہی صورت حال اس شخص کی بھی ہے کہ جس کے پاس کوئی صنعت ،ملکیت وغیرہ ہوکہ جس کے ذریعہ وہ اپنے اخراجات پورے کرسکتا ہو۔اگر کوئی شخص کمائی کرسکتا ہولیکن کاہلی کی بناپر ایسا نہ کرے تواسے یہ احتیاط ترک نہیں کرنی چاہئے کہ خود زکات لینے سے پرہیز کرے اوردوسرے بھی اسے زکا ت دینے سے اجتناب کریں بلکہ اس کاجائز نہ ہونا قو ت سے خالی نہیں ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 31