زکات

اگر کوئی شخص نصاب کے مساوی قرض لے اوراسے اسی حالت میں اپنے پاس رکھے یہاں تک کہ سال پورا ہوجائے تو کس پر زکات دینا واجب ہے؟ مقروض یا قرض دینے والے؟

اگر کوئی شخص نصاب کے مساوی قرض لے اوراسے اسی حالت میں اپنے پاس رکھے

سوال: اگر کوئی شخص نصاب کے مساوی قرض لے اوراسے اسی حالت میں  اپنے پاس رکھے یہاں  تک کہ سال پورا ہوجائے تو کس پر زکات دینا واجب ہے؟ مقروض یا قرض دینے والے؟

جواب: اگر کوئی شخص نصاب کے مساوی قرض لے اوراسے اسی حالت میں  اپنے پاس رکھے یہاں  تک کہ سال پورا ہوجائے تو مقروض پر زکات عائد ہوتی ہے نہ کہ قرض دینے والے پر بلکہ اگرشرط کرے کہ زکات قرض دینے والے کے ذمے ہوگی اورمراد بھی یہی ہوکہ زکات اس پر واجب ہوگی توبھی یہ شرط لازم نہیں  ہے۔ہاں  اگر قرض لینے والا قرض دینے والے کے ساتھ شرط کرے کہ اس کی طرف سے تبرعاً واجب زکات ادا کرے گاتو اس صورت میں  شرط پر عمل کرنا لازمی ہے اور اگر قرض دینے والا اس شرط پر عمل نہ کرے تو مقروض سے زکات ساقط نہ ہوگی بلکہ اس پر واجب ہے کہ زکات اداکرے ۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 19

ای میل کریں