اعتکاف

اعتکاف صحیح ہونے کی شرائط میں سے مسلسل مسجد کے اندر رہنے سے کیا مراد ہے؟

اگر کوئی جان بوجھ کر اختیاری طور پر ان پہلوؤں کو مد نظر رکھےبغیر کہ جن میں مسجد سے باہر آنے کی اجازت ہے

سوال:  اعتکاف صحیح ہونے کی شرائط میں سے مسلسل مسجد کے اندر رہنے سے کیا مراد ہے؟

جواب:  اگر کوئی جان بوجھ کر اختیاری طور پر ان پہلوؤں کو مد نظر رکھےبغیر کہ جن میں  مسجد سے باہر آنے کی اجازت ہے، مسجد سے باہر آئے تو اس کا اعتکاف باطل ہوجائے گا اگر چہ اسے حکم کا علم نہ ہو لیکن اگر کوئی بھول کر یا مجبور ہو کر باہر جائے تو اس کا اعتکاف باطل نہ ہوگا ا ور یہی حکم اس کے لئے ہے جو عقلی یا شرعی تقاضے کے تحت یا معمول کے اعتبار سے ناچار ہوکر مسجد سے باہر آئے مثلاً قضائے حاجت۔ پیشاب یا پاخانے کے لئے اور یا غسل جنابت کے لئے یا ایسے ہی کسی کام کے لئے باہر آئے (تو اس کا اعتکاف باطل نہ ہوگا) نیز مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ میں  غسل کرنا جائز نہیں  اور (جو اس میں  اعتکاف کے لئے بیٹھا ہو) اس پر واجب ہے کہ تیمّم کرے اور غسل کرنے کے لئے باہر جائے اور دیگر مساجد میں  بھی اگر لازمہ غسل مسجد میں  توقف یا اسے آلودہ کرنا ہو تو جائز نہیں  ہے او راگر ایسا نہ ہو تو جائز ہے بلکہ یوں  ہوسکے تو مسجد کے اندر غسل کرنا احتیاط کے مطابق ہے اگر چہ غسل کے لئے باہر جانا جائز ہے۔

 

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 339

ای میل کریں