سوال: کفاره روزه سے کیا مراد ہے؟
جواب: مبطلات کی انجام دہی جس طرح ہے وجوب قضاء کا باعث بنتی ہے اسی طرح کفّارہ واجب ہونے کاسبب بھی بنتی ہے البتّہ اس صورت میں جب ایسا عمداً اختیاری طور پر اور بلا کراہ ہو جب کہ (کفارے کا واجب ہونا) اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ علیہم السلام م پر جھوٹ باندھنے سے، سر کو پانی کے نیچے لے جانے سے اور حقنہ کرنے سے ہو تو احتیاط واجب کی بناء پر ہے اوردیگر مبطلات میں اقویٰ کی بناء پر ہے بلکہ ان (خدا اور مذکورہ ہستیوں ) پر جھوٹ باندھنے پر کفارے کا واجب ہونا قوّت سے خالی نہیں ہے لیکن قے کرنا اقویٰ کی بناء پر کفارے کا باعث نہیں بنتا۔ نیز احتیاط واجب کی بناء پر عالم اور جاہل مقصر میں کوئی فرق نہیں ہے البتّہ جاہل قاصر کہ جو سوال کرنیکی طرف بھی متوجہ نہ ہو، ظاہر یہ ہے کہ اس پر کفار کی ادائیگی واجب نہیں ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہی ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 319