سوال: کس طرح حلق میں گاڑھا غبار لے جانا روزه کو باطل کرتا ہے؟
جواب: یہ غبار چاہے اس نے خود اڑایا ہو، جھاڑو دیتے ہوئے یا ایسے ہی کی اور کام سے یا کسی اور شخص نے اڑایا ہو، جھاڑو دیتے ہوئے یا ایسے ہی کسی اور کام سے یا کسی اور شخص نے اڑایا ہو یا ہوا کی وجہ سے ہو لیکن وہ اپنے تیئں اس طرح سے رہنے دے کہ غبار اس کے حلق میں پہنچ سکے اور اسے حلق میں پہنچنے سے نہ روکے لیکن اگر ایسی صورت ہو کہ جہاں غبار حلق تک پہنچنے سے روکنا دشوار ہو تو روزے کا باطل ہونا محل تامل ہے اور اگر بھول کر یا غفلت کے باعث یا ایسی زبردستی سے کہ جس میں انسان کا اپنا ارادہ نہ رہے یا یہ خیال کرے کہ غبار حلق میں نہیں پہنچا تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے مگر یہ کہ غبار منہ میں جمع ہوجائے اور پھراسے اختیاری طور پر نگل لے اور بناء بر اقویٰ بخارات کی صورت غبار کی سی نہیں ہے اگر یہ کہ بخارات منہ میں پانی بن جائے اور وہ اسے نگل لے جیسا کہ اقویٰ یہی ہے کہ دھویں کاحکم بخارات سے ملحق نہیں۔ البتّہ احتیاط واجب کی بناء پر دھواں نگلنا غبار کو حلق میں پہنچانے کے مترادف ہے (اور روزے کو باطل کردیتا ہے)۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 315