روزه

اگر اذان صبح کے بعد حالت احتلام میں بیدار ہو اور جان لے کہ رات کو مجنب ہوگیا ہو تو کیا اس کا روزه صحیح ہے؟

اگر اذان صبح کے بعد حالت احتلام میں بیدار ہو اور جان لے کہ رات کو مجنب ہوگیا ہو، اب اگر اس کے روزے کے لئے وقت تنگ ہو تو صحیح ہے

سوال: اگر اذان صبح کے بعد حالت احتلام میں  بیدار ہو اور جان لے کہ رات کو مجنب ہوگیا ہو تو کیا اس کا روزه صحیح ہے؟

جواب: اگر اذان صبح کے بعد حالت احتلام میں  بیدار ہو اور جان لے کہ رات کو مجنب ہوگیا ہو، اب اگر اس کے روزے کے لئے وقت تنگ ہو تو صحیح ہے لیکن ماہ رمضان کی قضاء کی صورت میں  احتیاط واجب کی بناء پر اس روز کا روزہ بھی رکھے اور اس کے بدلے میں  بھی روزہ رکھے، اگر چہ آئندہ ماہ رمضان کے بعد فقط اسی عوض پر اکتفاء کاجواز قوت سے خالی نہیں  ہے لیکن روزے کے لئے اگر وقت وسیع ہو اور ماہ رمضان کی قضاء ہو تو باطل ہے لیکن اگر ماہ رمضان کی قضاء کے علاوہ کوئی واجب روزہ ہو یا مستحب ہو تو صحیح ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہی ہے کہ انھیں  بھی اس مسئلے میں  ماہ رمضان کی قضاء کے ساتھ ملحق کیا جائے لیکن اگر یہ نہ جانتا ہو کہ کب مجنب ہوا ہے یا جانتا ہو کہ دن میں  مجنب ہوا ہے تو اس کا روزہ باطل نہیں  ہے اور اس سلسلے میں  فرق نہیں  کہ واجب موسع ہو، غیر موسع ہو یا مستحب ہو نیز یہ بھی واجب نہیں  کہ فوراً غسل کرے۔ اسی طرح اگر کوئی دن کے دوران میں  غیرارادی طور پر مجنب ہوجائے تو اس پر بھی واجب نہیں  کہ فوراً غسل کرے اگر چہ احتیاط مستحب یہی ہے۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 313

ای میل کریں