سوال: گناہان کبیرہ جو عدالت کے منافی ہے، سے کیا مراد ہے؟
جواب: اس سے مراد ہر وہ معصیت اور گناہ ہے کہ جس کے بارے میں (دوزخ کی) آگ یا عقاب کا وعدہ کیا گیا ہو یا دھمکی دی گئی ہو یا جس کی شدید مخالفت کی گئی ہو یا جس کے بارے میں کوئی ایسی دلیل ہو کہ جو اس امر پر دلالت کرتی ہو کہ وہ بعض کبائر سے بڑایا ان جیسا ہے یا جس کے بارے میں عقل کا یہ فیصلہ ہو کہ وہ کبیرہ ہے یا اہل شریعت و دین کے ذہنوں میں وہ مسلماً ایسا ہو یا اس کے بارے میں نَصّ وارد ہوئی ہو کہ وہ کبیرہ ہے۔ گناہان کبیرہ بہت سے ہیں، مثلاً:
رحمت الٰہی سے مایوس ہونا، اللہ کی گرفت سے اپنے آپ کو امان میں سمجھنا، اللہ اس کے رسولؐ اور آپؐ کے اوصیاء پر جھوٹ باندھنا، ایسے شخص کو قتل کرنا کہ جس کا قتل، اللہ نے حرام قرار دیا ہو، مگر یہ کہ اس کا قتل حق کے مطابق ہو، والدین سے عاق ہونا، ظلم کے طور پر یتیم کامال کھانا، کسی شادی شدہ عورت پر ناروا تہمت لگانا۔ جنگ سے فرار کرنا، قطع رحمی کرنا، جادو، زنا، لواط، چوری، جھوٹی قسم، گواہی کو چھپانا، جھوٹی شہادت، عہد شکنی، ناحق وصیت، شراب خوری، سودکھانا، ناحق مال کھانا، قمار بازی، مردار کھلانا، خون پینا، خنزیر کا گوشت کھانا، جو غیر اللہ کے لئے ذبح کیا گیا ہو اس کا گوشت کھانا، البتّہ اس صورت میں جب کہ ان میں سے کسی چیز کا کھانا ناگزیر نہ ہوگیا ہو، کم فروشی، ہجرت کے بعد جاہلیت کی طرف پلٹ جانا۔ ظالموں کی مدد کرنا اور ان کاسہارا لینا، حقوق کو بغیر کسی عذر کے روک لینا، جھوٹ، تکبر، اسراف، فضول خرچی، خیانت، غیبت، چغل خوری، ہوس پرستی، حج کو معمولی سمجھنا، ترک نماز، زکوٰۃ سے روکنا، چھوٹے گناہوں کی انجام دہی پر اصرار۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 303