اگر کوئی شخص کسی دوسرے کا تابع ہو اور اپنی زندگی گزارنے میں  کوئی مستقل ارادہ نہ رکھتا ہو تو اس کا وطن کا معیار کیا ہے؟

اگر کوئی شخص کسی دوسرے کا تابع ہو اور اپنی زندگی گزارنے میں کوئی مستقل ارادہ نہ رکھتا ہو تو اس کا وطن کا معیار کیا ہے؟

سوال:  اگر کوئی شخص کسی دوسرے کا تابع ہو اور اپنی زندگی گزارنے میں  کوئی مستقل ارادہ نہ رکھتا ہو تو اس کا وطن کا معیار کیا ہے؟

جواب:  ظاہر یہ ہے کہ جو شخص کسی دوسرے کا تابع ہو اور اپنی زندگی گزارنے میں  کوئی مستقل ارادہ نہ رکھتا ہو تو وطن کے مسئلے میں  بھی جس کی اتباع کر رہا ہے۔ اسی کا تابع ہوگا یعنی جس کی اتباع کررہا ہے اسی کا وطن شمارہوگا چا ہے وہ بچّہ ہو کہ اکثر چھوٹے بچّے اپنے ولی کے تابع ہوتے ہیں  یا شرعاً بڑا ہو جیسا کہ کبھی بیٹے کا فرزند اور بہت سے موارد میں  بیٹیاں  خصوصاً بلوغ کے آغاز میں  تابع ہوتی ہیں۔ یہاں  پر معیار تابع ہونا اور استقلال نہ رکھنا ہے۔ پس کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ممیز بچّہ اپنے ارادے اور رہن سہن میں  مستقل ہوتا ہے جیساکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ شرعاً کبیر اور بالغ استقلال نہیں  رکھتا اور یہ چیز صرف باپ اور بیٹے کے ساتھ ہی مختص نہیں  ہے بلکہ ملاک تابع ہونا ہے  اگر چہ اتباع کرنے والا قریبی عزیز و اقارب کا تابع ہو یا کسی اجنبی کا تابع ہو، یہاں  تک جو کچھ کہا جاچکا ہے غیر اصلی وطن سے مربوط ہے لیکن اپنے اصلی وطن میں  ارادے کی ضرو ر ت نہیں  ہے کیوں  کہ اصلی وطن کا وطن ہونا ارادے اور انتخاب سے مربوط نہیں  ہے لیکن جہاں  اصلی وطن کو تبدیل کرلیا جائے تو وہاں  جو کچھ تابع اور متبوع کے بارے میں  کہا گیا ہے یہاں  بھی وہی کہا جائے گا۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 283

ای میل کریں