جس کا مشغلہ سفر کرنا نہ ہو لیکن اس کے لئے کوئی ایسا کام پیش آجائے جس کی وجہ سے متعدد سفر کرنے پر جائیں  تو کیا اس کی نماز قصر ہے؟

جس کا مشغلہ سفر کرنا نہ ہو لیکن اس کے لئے کوئی ایسا کام پیش آجائے جس کی وجہ سے متعدد سفر کرنے پر جائیں تو کیا اس کی نماز قصر ہے؟

سوال: جس کا مشغلہ سفر کرنا نہ ہو لیکن اس کے لئے کوئی ایسا کام پیش آجائے جس کی وجہ سے متعدد سفر کرنے پر جائیں  تو کیا اس کی نماز قصر ہے؟

جواب: جس کا مشغلہ سفر کرنا نہ ہو لیکن اس کے لئے کوئی ایسا کام پیش آجائے جس کی وجہ سے متعدد سفر کرنے پر جائیں  تو قصر پڑھے گا مثلاً کسی شہر میں  ایسا کام پڑجائے کہ جس کے لئے متعدد سفروں  کی ضرورت ہے بلکہ یہی حکم ہے اگر کسی کی منزل حرم سیّد الشہداء ؑ (کربلا) تک شرعی مسافت جتنی ہو اور وہ نذر کرے یا اس بات پر بناء رکھے کہ ہر شب جمعہ سیّد الشہداء ؑ کی زیارت کو حاضر ہوگا اور یہی حکم ہے اگر منزل سے شہر تک کا فاصلہ کہ جہاں  اس کا کام اور پیشہ ہے، شرعی مسافت جتنا ہو اور ہر روز اس شہر میں  جائے تو ظاہر یہ ہے سفر میں  اور اس شہر میں  کہ جہاں  اس کا وطن نہیں  ہے نماز قصر پڑھے گا۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 280

ای میل کریں