اگر سفر کا ہدف خدائی اطاعت ہو لیکن ضمنی طور پر معصیت کا اس طرح ارادہ بھی رکھتا ہو کہ سفر کو اطاعت کی طرف نسبت دی جاسکے تو کیا نماز قصر ہے؟

اگر سفر کا ہدف خدائی اطاعت ہو لیکن ضمنی طور پر معصیت کا اس طرح ارادہ بھی رکھتا ہو کہ سفر کو اطاعت کی طرف نسبت دی جاسکے تو کیا نماز قصر ہے؟

سوال: اگر سفر کا ہدف خدائی اطاعت ہو لیکن ضمنی طور پر معصیت کا اس طرح ارادہ بھی رکھتا ہو کہ سفر کو اطاعت کی طرف نسبت دی جاسکے تو کیا نماز قصر ہے؟

جواب: اگر سفر کا ہدف خدائی اطاعت ہو لیکن ضمنی طور پر معصیت کا اس طرح ارادہ بھی رکھتا ہو کہ سفر کو اطاعت کی طرف نسبت دی جاسکے تو نماز قصر پڑھے گا لیکن اگر سفر کا ہدف خدا کی معصیت ہو اور ضمنی طور پر اطاعت کا ارادہ بھی رکھتا ہو یا اس سفر میں  دونوں  ارادے مشترک ہوں  اس طرح کہ اگر دونوں  ارادے ایک ساتھ نہ ہوتے تو وہ سفر اختیار نہ کرتا یا دونوں  ارادے جداگانہ اپنی نظر میں  رکھتا ہو تو نماز تمام پڑھے گا لیکن پہلی صورت کے علاوہ کہ جہاں  قصد اطاعت قصد معصیت کے تابع ہو تو وہاں  بلا اشکال نماز تمام پڑھی جائے گی لیکن احتیاط یہ ہے کہ قصر بھی پڑھے اور تمام بھی اور اس احتیاط کو ترک نہیں  کرنا چاہئے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 277

ای میل کریں