سوال: میت کی نماز قضاء کس پر واجب ہے؟
جواب: میت کے سب سے بڑے بیٹے جوکہ اس کاولی ہے پر ان نماز وں کی قضاء واجب ہے جواس کے والد نے نیند ،یافراموشی وغیرہ کی وجہ سے نہ پڑھی ہوں ،والدہ کووالد کے ساتھ ملحق نہیں کیاجائے گا اگرچہ ملحق کرنااحتیاط کے مطابق ہے اوربنابراقویٰ اس میں فرق نہیں ہے کہ والد نے عمد اًنمازیں ترک کی ہوں یاعمداً ترک نہ کی ہوں ،ہاں بعیدنہیں کہ والد کی ان نمازوں کوملحق نہ کیاجائے جن کواس نے مولیٰ کی سرکشی کے عنوان سے ترک کیاہو،اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ ان کو ملحق کیاجائے بلکہ اس احتیاط کوترک نہ کیاجائے اورظاہر یہ ہے کہ والد کی وہ نمازیں جواس نے پڑھی توہیں لیکن جن چیزوں کانماز میں پایا جانا ضروری ہے ان میں سے کسی کے فقدان کی وجہ سے باطل ہوں ان کی قضاء بجالانا بھی واجب ہے اوراس پر فقط میت کی اپنی نمازوں کی قضاء واجب ہے۔ان نمازوں کی قضاء واجب نہیں جواجیر ہے اورنہ ہی سب سے بڑے بیٹے کے علاوہ کسی اورپر۔اورنہ ہی دوسرے رشتہ داروں پرچاہے وہ مذکر ہی کیوں نہ ہوں جیسے والد ،بھائی ،چچا ،ماموں ،اگرچہ ان پرقضاء نمازوں کابجالانا احتیاط کے موافق ہے۔اگروالد کی رحلت کے بعد اس کاسب سے بڑا بیٹا بھی رحلت کرجائے توجوبھائی عمرمیں اس سے چھوٹے ہیں ان پرقضاء واجب نہیں ہے اورضروری نہیں کہ والد کی موت کے وقت ولی بالغ وعاقل ہوپس بچہ جب بالغ ہوجائے اوردیوانہ جب عاقل ہوجائے توان پرقضاء واجب ہے جیساکہ میت کے ولی کااس کی طرف سے وارث ہوناضروری نہیں پس بڑے بیٹے پرکہ جوباپ کے قتل ہوجانے یاکافر ہونے یاان جیسی کسی د وسری چیزکی وجہ سے ارث لینے سے منع ہوجائے۔قضاء نماز واجب ہے اگرمیت کے دوبڑے بیٹے بالکل ہم عمر ہوں توقضاء نمازوں کوان دونوں پر تقسیم کیاجائے گااگرچہ کچھ مقدار ایسی بچ جائے جوقابل تقسیم نہ ہوتوبطور واجب کفائی ان دونوں پر واجب ہے ولی پر واجب نہیں کہ قضاء نمازوں کوبذات خود بجالائے بلکہ اس کے لئے جائز ہے کہ کسی کواجرت دے کراس سے قضاء نمازیں پڑھائے۔اجیر میت کی نیابت کی نیت کرے گا ولی کی نیابت کی نہیں اگرولی بذات خود یااس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص قضاء نمازیں بجالائے تواسے چاہئے کہ شک اورنسیان کے احکام بلکہ نماز کے اجزاء وشرائط میں بھی اس کے اپنے اجتہاد یاتقلید کی بناء پر جواس کافریضہ ہواس کاخیال رکھے ،میت کے فریضہ کانہیں جیساکہ اصل وجوب قضاء میں اگراس کی تقلید یااجتہاد کامقتضیٰ میت کے اجتہاد یاتقلید کے مقتضیٰ سے مختلف ہوتو اسے چاہئے کہ اپنی تکلیف کی مراعات کرے۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 249