سوال: اگرجانتا ہوکہ نماز پنجگانہ میں سے کسی ایک کی قضاء اس پر واجب ہے لیکن نہ جانتا ہوکہ وہ کون سی نماز ہے تو کیا کیا جائے؟
جواب: اگرجانتا ہوکہ نماز پنجگانہ میں سے کسی ایک کی قضاء اس پر واجب ہے لیکن نہ جانتا ہوکہ وہ کون سی نماز ہے تونماز صبح ،نمازمغرب اورمافی الذمہ کی نیت سے ایک چار رکعتی نما زجوظہر ،عصر اورعشاء کے مابین مردد ہوکوپڑھنا کافی ہے اوراسے اختیار ہے کہ اس چارکعتی نما زکوبالجہر پڑھے یابالاخفات اگرمسافر ہوتونماز مغرب اوردورکعات جو چارنمازوں میں مردد ہوں کوپڑھنا کافی ہے اگرنہ جانتاہوکہ وہ مسافر تھا یاحاضر تونماز مغرب اوردورکعات جوچار نمازوں میں مردد ہواورچار رکعات جوتین نمازوں میں مردد ہوکوبجالائے اوراگرجانتا ہوکہ ایک ہی دن کی پانچ نمازوں میں سے دونماز وں کی قضاء اس پر واجب ہے توپہلے نماز فجر کی قضا ء بجالائے پھر چار رکعات نماز پڑھے جوظہر اورعصر کے درمیان مردد ہے پھر نماز مغرب اوراس کے بعد نماز عصر اورعشاء کے درمیان مردد چار رکعتی نمازپڑھے (اوراسی مورد میں )وہ نماز صبح اوراس کے بعد ظہر ،عصر اورعشاء کے درمیان مردد ایک چار رکعتی نماز پڑھ سکتاہے۔پھر نماز مغرب اوراس کے بعد نماز عصر ،عشاء کے درمیان مردد چار رکعتی نماز پڑھے اوراگرجانتاہوکہ یہ دونوں نمازیں سفر میں ترک ہوئی ہیں تواسے چاہئے کہ چار نمازوں میں مردد دورکعات اورپھر نماز مغرب اورپھر دورکعات جو پہلی نماز کے علاوہ بقیہ تین نمازوں میں مردد ہوں کوبجالائے اورنماز مغرب پڑھے اوردورکعات جونماز ظہر ین اورعشاء میں مردد ہوکو بجالائے اوراگرنہ جانتا ہوکہ نمازحضر میں قضاء ہوئی ہے یاسفر میں توپھردورکعات جوچاروں نمازوں میں مردد ہوبجالائے اورنمازمغرب کی قضاء پڑھے اوردورکعات جو پہلی نماز کے علاوہ بقیہ تین نمازوں میں مردد ہوں اورچار رکعات جونماز ظہرین اورنمازعشاء میں مردد ہوں اورچار رکعات جوعصر اورعشاء میں مرد د ہوں کوبجالائے اوراگرجانتا ہوکہ پانچ نمازوں میں سے تین نمازوں کی قضا ء اس پر واجب ہے تواگرحضر میں (قضاء ہوئی ) ہوں توپانچ نمازوں کوپڑھے اوراگرسفر میں قضاء ہوئی ہوں تونماز فجر ظہرین میں مردد دورکعات اورنماز ظہرین وعشاء میں مردد دورکعات بجالائے اورنماز مغرب کی قضاء پڑھے اورعصر اورعشاء کی نمازوں میں مردد دورکعات بجالائے اوربری الذمہ ہونے کے لئے دوسرے طریقے بھی تصور کئے جاسکتے ہیں اورمعیار یہ ہے کہ انسان کویقین ہوجائے کہ اس نے تمام احتمالات کوانجام دے دیا ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 248