اگر نماز کی حالت  میں  شک کرے کہ نماز ظہر کی نیت کی ہے یا عصر کی، تو کیا کیا جائے؟

اگر نماز کی حالت میں شک کرے کہ نماز ظہر کی نیت کی ہے یا عصر کی، تو کیا کیا جائے؟

اگر نماز کی حالت میں شک کرے کہ نماز ظہر کی نیت کی ہے یا عصر کی اور یہ بھی جانتا ہو کہ ظہر بجانہیں لایا تو اگر عصرکا مخصوص وقت نہ ہو

سوال: اگر نماز کی حالت  میں  شک کرے کہ نماز ظہر کی نیت کی ہے یا عصر کی، تو کیا کیا جائے؟

جواب: اگر نماز کی حالت  میں  شک کرے کہ نماز ظہر کی نیت کی ہے یا عصر کی اور یہ بھی جانتا ہو کہ ظہر بجانہیں  لایا تو اگر عصرکا مخصوص وقت نہ ہو تو نماز ظہر کی نیت کرے گا۔ اسی طرح اگر ظہر کے بجالانے میں  شک کرے تب بھی بناء بر اقویٰ یہی حکم ہے۔ لیکن عصر کے مختص وقت میں  اسے علم ہو کہ نماز عصر ادانہیں  کی تو اس نماز کو توڑدے اور اگر ایک رکعت نماز کا وقت بھی باقی نہ ہو تو نماز عصر کو اول سے شروع کرے اس کے بعد نماز ظہر کی قضاء انجام دے۔ اگر ایک رکعت کا وقت بھی باقی نہ ہو تو نماز کو تو ڑ دے اور دونوں  نمازوں  کی قضاء بجالائے مگر احتیاط کو ترک نہ کیاجائے۔ اگر ایک رکعت کے بعض حصّے کو وقت کے اندر اداکر سکتاہو تو اسے نماز کے عنوان سے پوراکرے اس کے بعد دونوں  کی قضاء بجالائے  اگر ظہر کا بجالانا اسے معلوم نہ ہو تو شک کی پرواہ نہ کرنے کا جائز ہونا بعید نہیں۔ لیکن بنا بر احتیاط نماز ظہر کی قضاء بھی بجالائے اگر جانتا ہو کہ نماز ظہر کو انجام دے چکا ہے تو اس نماز ( جس میں  مشغول ہے) کو توڑدے اور نماز عصر کی نیت سے نماز کو اول سے شروع کرے۔ ہاں  اگر خود کو نماز عصر میں  مشغول پا ئے لیکن شک کرے کہ شروع سے عصر کی نیت کی ہے یا ظہر کی تو اسے چاہئے کہ شروع سے عصر کی نیت پر بنا رکھے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 175

ای میل کریں