سوال: نماز میں نیت سے کیا مراد ہے؟
جواب: نیت سے مراد کسی فعل کو انجام دینے کا قصد ہے اور اس میں تقرب الی اللہ اور اس کے امر کی اطاعت کرنا معتبر ہے۔ نیت میں الفاظ کو زبان پر لانا ضروری نہیں ہے کیونکہ نیت ایک ایسا کام ہے جو قلب سے مر بوط ہے۔ جیسا کہ بیت میں دل سے گزار نا یعنی عمل کو سوچ میں لا نا اور اسے ذہن میں حاضر کرنا واجب نہیں ہے یعنی اپنی فکر اور خیال میں اس مفہوم کو لا ئے کہ مثلاً فلاں نماز، امر خداکی اطاعت کے لئے پڑھ رہا ہوں بلکہ محرک ہونا ہی کا فی ہے اور محرک سے مراد یہ ہے کہ انسان اجمالی طور پر ایسا ارادہ رکھتا ہو کہ جو اسے فعل انجام دینے کی طرف رغبت دلائے جبکہ یہ ارادہ اس کے اندر موجود اہداف کے نتیجہ میں اس طرح ظاہر ہو کہ اسے غفلت اور اشتباہ سے نجات دلادے اور اس کا فعل، فاعل مختار کے فعل میں داخل ہو جائے ( یعنی خود مختار شخص کے افعال میں سے ہو جائے) جیسا کہ دوسرے ارادی اور اختیاری افعال ہوا کرتے ہیں۔پس وہ چیز جو انسان میں محرک اور رغبت پیدا کر تی ہے، امر خدا کا امتثال اور اسی جیسی دوسری چیز یں ہیں۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 172