سوال: کن مقامات پر نماز پڑھنا مکروہ ہے؟
جواب: حمام میں یہاں تک کہ کپڑے اتار نے کی جگہ، کو ڑاکر کٹ کی جگہ، مذبح خانہ میں بیت لخلا حتیٰ چھت پربھی کہ جو پیشاب کرنے کی جگہ بن گئی ہے۔ شراب خانے میں اسی طرح اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ، کوڑے کرکٹ کی جگہ، مذبح خانہ میں بیت الخلاء حتیٰ چھت پر بھی کہ جو پیشاب کرنے کی جگہ بن گئی ہے، شراب خانے میں اسی طرح اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ، گھڑوں کے اصطبل، خچر، گدھوں ، بھینسوں اور گوسفندوں کے باندھنے کی جگہ پر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ نیز سڑکوں پرنماز پڑھنا بشر طیکہ راہگیروں کے لئے تکلیف کا باعث نہ ہو، مکروہ ہے ورنہ حرام ہے اسی طرح چیونٹیوں کے سوراخوں میں نہروں میں اگر چہ نماز پڑھتے وقت پانی جاری ہو نیکی امید نہ ہو، سیم زدہ زمین اور ہر وہ زمین جس پر عذاب نازل ہو ا ہو، برف کے اوپر، آگ روشن ہونے کی جگہ بلکہ ہر وہ جگہ جو آگ جلانے کے لئے تیار کی گئی ہو،قبر کے اوپر ،قبر کی طرف منہ کرکے، قبروں کے در میان، نماز پڑھنا مکروہ ہے اور آخری دو چیزوں میں اگر حائل یا دس زراع کا فاصلہ ہو تو کراہت ختم ہو جائے گی اور ائمہ ؑ کی قبور کے پیچھے اور داہنی وبائیں جاب نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں اگر چہ بہتر یہ ہے کہ سر مبارک کے طرف نماز پڑھنا اس طرح ہو کہ امام علیہ السلام کے برابر نہ ہو جائے (یعنی تھوڑا پیچھے ہٹ کر نماز اداکرے ) اسی طرح اگر نماز پڑھنے والے کے سامنے آگ روشن ہو یا چراغ جل رہا ہو یا کسی جاندارکی تصویر لگی ہو تو نماز پڑھنا مکروہ ہے اور تصویر کو چھپا دینے سے کراہت ختم ہو جاتی ہے اسی طرح اگر نماز پڑھنے والے کے سامنے قرآن، کھلی ہوئی کتاب، کھلا ہوا در وازہ یا ایسی دیوار ہو کہ جس سے ایسا فاضل آب نکلتاہو کہ جس میں پیشاب کیا جا تا ہے تو وہا ں پر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اس قسم کی دیوار کو چھپا نے سے کراہت ذائل ہوجاتی ہے۔ البتہ مذکورہ امور میں نماز پڑھنے کی کراہت میں بحث وگفتگو کی گنجائش ہے۔ بہر حال یہ کوئی اہم بات نہیں ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 168