نماز

واجب نماز کی جگہ کا مستقر ہونے سے کیا مراد ہے؟

لیکن جہاں تک اضطراری حالت کا تعلق ہے تو اس میں چلتے ہوئے چو پائے

سوال: واجب نماز کی جگہ کا مستقر ہونے سے کیا مراد ہے؟

جواب: جس جگہ واجب نماز پڑھی جاتی ہے اس کا مستقر ہونا ضروری ہے جبکہ اسے متحرک نہیں  ہونا چاہئے پس اختیاری حالت میں  اگر کشتی  میں  یا تختے پر یا (گندم اور جو کے ) ڈھیر پر نماز پڑھے لیکن اطمینان کی حد تک ٹہرائو اور سکون نہ پایا جاتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر وہ اس طرح ہو کہ اسے آرام و سکون کی حالت میں  ہونا کہا جا سکے تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اگر چہ اس کی نماز چلتی کشتی او راس کی مانند جیسے ہوائی جہاز اور ٹرین وغیرہ میں  ہو، البتہ نماز کی باقی شرائط جیسے روبقبلہ ہونے وغیرہ کا لحاظ رکھا جائے گا یہ تمام اختیاری حالت میں  تھا۔

لیکن جہاں  تک اضطراری حالت کا تعلق ہے تو اس میں  چلتے ہوئے چو پائے اور چلتی ہوئی کشتی وغیرہ پر نماز پڑھے اور جتنی مقدار میں  ممکن ہو قبلہ کا لحاظ رکھے اور جب بھی اس کی سواری قبلہ سے انحراف کر جانے تو نمازی کو حتیٰ الامکان قبلہ کی طرف رخ کرنا چاہئے اور اگر فقط تکبیرۃ الاحرام کو قبلہ رخ ہو کر کہہ سکتا ہو تو اسی پر اکتفاء کرے اوربالکل ہی قبلہ رخ نہ ہو سکے تو قبلہ کی طرف رخ کرنا ساقط ہو جائے گا لیکن الا قرب فالاقرب گا لحاظ کرتے ہوئے قبلہ کے نزدیک ترین رخ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھے اور یہی حکم ہے ہر اس چیز کے بارے میں  کہ جو نماز میں  واجب ہے پس ہر وہ چیز جسے بجالاسکتا ہے اسے خود بجالائے، ورنہ اس کا بدل بجالائے اور وہ چیز جسے ناچاری کی وجہ سے نہیں  بجا لا سکتاہے، وہ ساقط ہو جائے گی۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 167

ای میل کریں