تیمم

اگر کسی کا ایک ہاتھ یا دونوں ہاتھ کٹے ہوئے ہوں تو وہ کیسا تیمم کرے؟

اگر کسی کا ایک ہاتھ کٹا ہو اہو تو مو جود ہاتھ کو زمین پر مارے گااور اس سے پیشانی کا مسح کرے گا

سوال: اگر کسی کا ایک ہاتھ یا دونوں ہاتھ کٹے ہوئے ہوں تو وہ کیسا تیمم کرے؟

جواب: اگر کسی کا ایک ہاتھ کٹا ہو اہو تو مو جود ہاتھ کو زمین پر مارے گااور اس سے پیشانی کا مسح کرے گا  اورپھراس کی پشت کا زمین سے مسح کرے گا اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے علاوہ اگر ممکن ہو تو کسی دوسرے سے بھی تیمم کروائے وہ اس طرح کہ نائب اپنا ہاتھ زمین پر مار ے اور اس سے عاجز کے ہاتھ کی پشت کا مسح کرے اور اگر کسی کے دونوں  ہاتھ کٹے ہوئے ہوں  تو زمین سے اپنی پیشانی کا مسح کر یگا اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ امکان کی صورت میں  کوئی اور بھی تیمم کروائے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے دونوں  ہاتھ زمین پر مارے اور اس سے عاجز کی پیشانی کا مسح کرے  ۔ یہ احکام اس صورت میں  ہیں  کہ ذراع بھی کٹی ہو ئی ہو ، لیکن اگر ذراع سالم ہو تو اس ذراع اور دوسرے ہاتھ سے تیمم کرے گا اور احتیاط مستحب ہے کہ ہاتھ اور ذراع سے پیشانی اور اس کی دونوں  اطراف کا متعارف طور پر مسح کرنے کے بعد دوبارہ اپنے ایک ہاتھ سے ساری پیشانی اور اس کی دونوں  اطراف کا مسح کرے اور یہی حکم اس شخص کا بھی  ہے جس کے دونوں  ہاتھ کٹے ہوئے ہوں  ۔ لہٰذا جس کے دونوں  ہا تھ کٹے ہوئے ہوں  لیکن باز و سالم ہوں  تو انہی بازوئوں  سے تیمم کرئے گا اور یہ حکم زمین پر مسح کرنے اور نائب سے تیمم کرانے پر مقدم ہے ۔ بلکہ احتیاط مستحب ہے کہ جس کے دونوں  ہاتھ کٹے ہو ئے ہوں  وہ دونوں  ذراع پر ہاتھوں  کی پشت کی طرح مسح کرے اور اسی طرح جس کا ایک ہاتھ کٹا ہواہو وہ بھی کٹے ہوئے ہاتھ کی جگہ بازوؤں  کا مسح کرے گا ۔

ای میل کریں