سوال: نماز میت کا طریقہ کیسا ہے؟
جواب: نمازجنازہ پانچ تکبیروں پر مشتمل ہے۔ پہلی تکبیر کے بعد شہادتین کو پڑھا جائے گا ،دوسری تکبیر کے بعد نبی اکرمؐ اور ان کی آل پر درود بھیجا جائے گا ، تیسری تکبیر کے بعدمؤ منین و مؤمنات کے لئے دعا مانگی جائے گی چوتھی تکبیر کے بعدمیت کے حق میں دعا کی جائے گی اور پانچویں تکبیر کے بعد نماز جنازہ ختم ہو جائے گی نماز جنازہ میں پانچ تکبیر وں سے کم پڑھنا جائز نہیں ، مگر یہ تقیہ کی حالت میں اس نماز میں اَذان ہے اور نہ ہی
اقامت ، قراء ۃ (حمد اور اس کے بعد دوسری سورہ کا پڑھنا ) ہے اور نہ ہی رکوع وسجود تشہد ہے اور نہ ہی سلام ، ان چار دعا ئوں میں دعا کا صادق آنا کافی ہے پس پہلی تکبیر کے بعد
’’اِشْہَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّاللّٰہ ُ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَسُوْلُ اللّٰہِ ‘‘
تیسری تکبیر کے بعد
’’اللّٰہُمَّ اِغْفِرْ لِلْمُؤ مِنِینَ وَالْمؤمِنَاتِ ‘‘
اور چوتھی تکبیر کے بعد
’’اللّٰہم اِغفر لہٰذِالْمیَِّتِ ‘‘
کہنا ہی کافی ہے پھر اللّٰہ اکبر یعنی پانچواں تکبیر کہے گا اور نماز ختم کردیگا ۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد یہ پڑھے
’’اَشْہَدُ اَنْ لاٰ الٰہَ الّااللّٰہُ وَحْدَہُ لٰا شَرِیْکَ لَہُ اِلٰہاً وَاحِداً احَداً صَمَداً فَرْداً قَیُّوْماً دَائِماً اَبَداً لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃََ وَلَا وَلَداًََ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداًََ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ اُرْسَلَہُ باِالْہُدیٰ وَدِیْنِ الْحَقِّّ لِیُظْہِرَہُ عَلٰی الدِّیْنِ کُلِّہِ وَلَوْکَرِہَ مُشْرِکُوْنَ‘‘
اوردوسری تکبیر کے بعد
’’اَللّٰہُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍِِ وَاٰلِ مُحَمَّدٍِِ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍِِ وَاٰلَ مُحَمَّدٍِِ وَرْحَمْ مُحَمَّد وَآلَ مُحَمَّدٍِِ اَفْضَلِ مٰا صَلَّیْتَ وَبَارَکْتَ َوَترّحّّْمَْتَ عَلٰیٰ اِبْرَاہِیْمَ وَاٰلَ اِبْرَاہِیْمَ ِانَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدِ وَصَلِی عَلیٰ جَمِیعِ اْلَانْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیِْنِ َ‘‘
تیسری تکبیر کے بعد
اَللّٰہُمَّ اِغْفِرْ لَلمْؤ مِنِینَ وِالْمُْؤمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ اَالْاَ حْیَائِِ مِنْہُمْ وَالْاَمْوَاتِ تَابِعْ الّٰلہُمَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمْ بِا الْخَیْرَاتِ ِانَّکِ عَلیٰ کُلِّ شَیْئِِِ قَدِیْرِ
اور چوتھی تکبیر کے بعدپڑھے
’’اَلّٰلہُمَّ اِنَّ ہَذَا الْمُسَّجَیٰ قُدَّامَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ َامَتِکَ نَزَلَ بِکَ وَانْتَ خَیْرُ مَنْزُوْلِِ ِبہِ ، اَللّٰہُمَّ ِانَّکَ قَبَضْتَ رُوْحَہُ َالَیْکَ وَقَدْ اِحْتَاجَ ِالیٰ رَحْمَتِکَ وَاَنْتَ غَنِیٌٌ عَنْ عَذَابِہِ اَللّٰہُمَّ اِنَّا لَا نَعْلَمُ مِنْہُ اِلّٰا خَیْرًََا واَنْتَ اَعْلَمُ بِہِ مِنَّا ، اَللّٰہُمَّ اِنْ کَانَ مُحْسِنََا فَزِدْ فِیْ اِحْسَانِہِ وَاِنْ کَا نَ مُسِیْئًا فَتَجَاوَزْ َعنَ سَیِّئاتِہِ وَغْفِرْ لَناَ وَلَہُ ، اَللّٰہُمَّ احْشُرْ ہُ مَعَ مَنْ یَتَوَلّٰاہُ وَیُحِبُّہُ وَأبْعِدْ ہُ مِمَّنْ یتَبَرَّائُ مِنْہُ َوَیُبْغِضُہُ ،اَللّٰہُمَّ اَلْحِقْہُ بِنَیِّکَ وَعَرِّفْ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ وَارْحَمْنَا اِذْتَوَفَّیْتَنٰا یٰا اِلٰہَ الْعَالَمِیْنَ ، اَللّٰہُمَّ اکْتُبْہُ عِنْدَکَ فِی اَعْلَیٰ عِلِیِّیِنَ وَاخْلُفْ عَلٰی ٰ عَقَبِہِ فِی الْغَابِرِیْنَ وَجْعَلْہُ مِنْ رُفَقَائِ مُحَمَدِِ آلِہِ الطَّاہِرِیْنَ ، وَارْحَمْہُ وَاِیَّانٰا بِرَ حْمَتِکَ یٰا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ، اَللّٰہُم عَفُِوْکَ َعَفْوُکَ عَفْوُکَ ‘‘
اگرعورت کی میت ہو ہَذَا الْمُسَّجٰی سے آخر تک کے بدلے یہ کہے " اِنَّ ہَذَہ الْمُسَّجَاۃُ قُدَّامَنَا امَتُکَ وابنۃَُ عَبْدِکَ وَابْنۃُ َامَتِکَ"
اور مذکر ضمیر کے بجائے مونث کی ضمائر لائے اور اگر بچے کی میت ہوتوچو تھی دعامیں اس کے والدین کے لئے دعا مانگے اور یو ں کہے ’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لِاَبْوَیْہِ وَلَناَسَلَفََا وَفَرَطََا وَاَجْرََا‘‘
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 72