صدقہ

صدقہ

صدقہ رزق میں برکت کا سبب ہے

صدقہ (زکوۃ اور خمس کے سوا) دینے کی کیفیت کیا ہے ؟

اسلام میں مستحب صدقہ اللہ کی رضا کے لئے ہے،

شرطیں:

جس کو صدقہ دیتے ہو اس پر احسان نہ جتاؤ،

صدقہ دیتے ہوئے ریاکاری اور دکھاوے سے پرہیز کرو،

صدقہ ایسے محتاج کو دو جو اس کو گناہ میں خرچ نہ کرتا ہو،

صدقہ پاک اور حلال اموال سے نکالا جاسکتا ہے،

صدقے میں افراط اور تفریط [Two Extremes] سے پرہیز کرنا چاہئے، [نہ ہاتھ جیب پر رکھنا اور نہ ہی ہاتھ مکمل طور پر کھولنا] یعنی نہ تو صدقہ دینے میں کوتاہی کرو اور نہ ہی اپنی پوری دولت کو بطور صدقہ دے دو، کہ بعد میں خود محتاج ہوجاؤ،

یہ صدقہ انسان کی اپنی صلاحیت پر منحصر ہے اور بعض روایات میں ہے کہ صدقہ دے دو خواہ وہ ایک گھونٹ پانی ہی کی صورت میں کیوں نہ ہو۔

صدقے کے مستحقین میں اقارب اور رشتہ داروں کو ترجیح حاصل ہے۔

 

صدقے کی اہمیت

صدقے کی اہمیت میں احادیث بکثرت نقل ہوئی ہیں جن کے فوائد بہت زیادہ ہیں؛ مثلاً یہ کہ:

صدقہ رزق میں برکت کا سبب ہے

صدقہ بیماریوں کی شفاء ہے

صدقہ جہنم کی آگ سے دوری کا سبب ہے

صدقہ دنیا میں ستر بلاؤں اور میبتوں کو دفع کردیتا ہے

ستر شیطانوں کو دفع کرتا ہے

صدقہ عمر کے طویل ہونے کا سبب ہے و۔۔۔۔ (شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، ج 6، ص 257)

 

صدقہ کس چیز سے دیں؟

قرآن و حدیث نے صدقہ دینے کے لئے ضوابط کا تعین کیا ہے۔

خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ"؛ (سورہ بقرہ، آیت 267)

ترجمہ: اے ایمان والو! اپنی کمائی کی اچھی، پاک و حلال چیزوں سے خیرات کرو۔

یعنی یہ کہ پاک اور حلال اموال میں سے ـ تمہاری اس کمائی میں سے جو تم حاصل کرتے ہو ـ صدقہ دے سکتے ہو۔

ای میل کریں