اربعین حسینی(ع) کو مغربی میڈیا کیوں کوریج نہیں دیتا؟

اربعین حسینی(ع) کو مغربی میڈیا کیوں کوریج نہیں دیتا؟

آسٹریلیا کے ایک جوان پیدل کربلاء کی زیارت کےلئے جاتا ہے اور وہاں پر آغوش دین مبین اسلام میں پناہ لیتا ہے۔

آسٹریلیا کے ایک جوان پیدل کربلاء کی زیارت کےلئے جاتا ہے اور وہاں پر آغوش دین مبین اسلام میں پناہ لیتا ہے۔  

برطانوی روزنامہ اینڈیپنڈینٹ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ اربعین حسینی(ع) کے موقع پر دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہوتا ہے، لاکھوں کی تعداد میں موجود زائرین کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ کی کارکردگی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ مراسم ہندوؤں کے کمبھ میلے سے زیادہ عظیم الشان ہوتا ہے نیز اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد حاجیوں سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔

برطانوی اخبار نے مغربی ذرائع ابلاغ پر عالمی برادری کو فریب دینے اور عراق میں رونما ہونے والی حقیقت کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھتا ہےکہ کربلائے معلی میں زیارت اربعین کے موقع پر جو کچھ  ہوتا ہے وہ اعلی انسانی اخلاق، پر امن طریقہ سے رہنے، بھائی چارگی، انسان دوستی، باہمی عشق، ایثار، اپنے جذبات اور اپنی آرزووں کا گلا گھونٹا اور مظلوم اور ستم رسیدہ افراد کی مدد کرنے کی کوشش کا منہ بولتا ثبوت اور مظہر ہے۔ یہ وہی دین محمد (ص) ہے جس کی تکفیری دہشت گرد گروہ مخالفت پر کمر بستہ ہیں اور اس جنگ کےلئے میدان کارزار میں آگئے ہیں۔

اینڈیپنڈینٹ میں مقالہ نویس نے آسٹریلیا کے جوان کا ایک قصہ نقل کیا جس کا وہ دیوانہ ہو گیا تھا۔ وہ آسٹریلیائی جوان پیدل کربلاء کی زیارت کےلئے جاتا ہے اور وہاں پر آغوش دین مبین اسلام میں پناہ لیتا ہے۔  

یہ پہلی بار نہیں ہے جب مغربی میڈیا نے اس عظیم واقعے کے حوالے سے مغربی میڈیا کی سرد مہری کی تنقید کی ہے اور اس کو کبھی نہ معاف کیا جانے والا گناہ قرار دیا ہے۔

حوالہ: شقفنا ویب سائٹ

ای میل کریں