دین داری کی قیمت کس سے معلوم کریں؟

دین داری کی قیمت کس سے معلوم کریں؟

ایک استاد، اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ دین بڑا قیمتی ہے۔

ایک استاد، اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ دین بڑا قیمتی ہے۔

ایک روز ایک طالبعلم کا جوتا پھٹ گیا۔ وہ موچی کے پاس گیا اور کہا: میرا جوتا مرمت کردو؛ اس کے بدلہ میں، میں تمہیں دین کا ایک مسئلہ بتاؤں گا۔

موچی نے کہا: اپنا مسئلہ اپنے پاس رکھو؛ مجھے پیسے دے۔

طالبعلم نے کہا: میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں۔

موچی کسی صورت نہ مانا اور بغیر پیسے کے جوتا مرمت نہ کیا۔ طالبعلم، اپنے استاد کے پاس گیا اور سارا واقعہ سُنا کر کہا: لوگوں کے نزدیک دین کی قیمت کچھ بھی نہیں۔

استاد بھی عقل مند تھے، طالبعلم سے کہا: اچھا تم ایسا کرو؛ میں تمہیں ایک موتی دیتا ہوں تم سبزی منڈی جا کر اس کی قیمت معلوم کرو۔

وہ طالب علم موتی لےکر سبزی منڈی پہنچا اور ایک سبزی فروش سے کہا: اس موتی کی قیمت لگاؤ۔ اس نے کہا کہ تم اس کے بدلے یہاں سے دو تین لیموں اُٹھا لو۔ اس موتی سے میرے بچے کھیلیں گے۔

شاگرد، استاد کے پاس آیا اور کہا: اس موتی کی قیمت، دو یا تین لیموں ہے۔

استاد نے کہا: اچھا اب تم اس کی قیمت سُنار سے معلوم کرو۔

وہ گیا اور پہلی ہی دکان پر جب اس نے موتی دکھایا تو دکان دار حیران رہ گیا۔

اس نے کہا: اگر تم میری پوری دکان بھی لے لو تو بھی اس موتی کی قیمت پوری نہ ہوگی۔

شاگرد نے اپنے استاد کے پاس آ کر ماجرا سُنایا۔

استاد نے کہا: بچے! ہر چیز کی قیمت اس کی منڈی میں لگتی ہے۔ دین کی قیمت، اللہ کی منڈی میں لگتی ہے۔ اس قیمت کو اہلِ علم ہی سمجھتے ہیں۔ جاہل کیا جانے دین کی قیمت کو۔

ای میل کریں