گورباچیف

کیا امام خمینی(ره) کی طرف سے گورباچیف کو لکھے گے خط کو پیغمبر اکرم(ص) کے خط سے جو انھوں نے اس زمانے کی بڑی طاقتوں کو لکھا تھا مقایسہ کر سکتے ہیں؟

خارجہ پالیسی میں کلام اور فقہ سیاسی کی حیثیت سے ..............

خارجہ پالیسی میں کلام اور فقہ سیاسی کی حیثیت سے اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان سب سے پہلی اور بنیادی جو چیز مشترک ہے وہ دعوت ہے۔یہ بنیادی عنصر اس اعتقاد پر مشتمل ہے کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بہترین طریقہ سے دین کی طرف دعوت دیں۔لہذا پیغمبر اکرمﷺ نے خود اسی بنیاد پر اپنے زمانے کے معروف ممالک کے سربراہوں کو خطوط لکھے لہذا اگر بنیادی عنصر دعوت ہے تو سب سے پہلے پیغمبر اکرم ﷺ نے اس پر عمل کیا۔

ان کے بعد تاریخ میں کچھ افراد ملتے ہیں جنھوں نے اس پر عمل کیا اور حالیہ صدیوں میں امام خمینی(ره) نے بین الاقوامی سطح پر اس واجب کفائی کوانجام دینے کے لئے مناسب شرائط پاے۔

یہ بات واضح ہے کہ دعوت شرائط کی تابع ہے اگر وہ سارے شرائط مہیا ہوں اس پر عمل کرنا واجب ہو جاتا ہے ان شرائط میں سے ایک داعی(دعوت دینے ولا)کا معروف اور مشہور ہونا ضروری ہے جس کو عقلا دین شناس کے طور پر مانتے ہوں اکثر لوگ اسے اچھے انسان کے طور جانتے ہوں ۔

اگر کسی کے اندر یہ شرائط نہ ہوں اور وہ صرف شہرت کی وجہ سے دوسرے ممالک کے سربراہوں کو دین کی دعوت دے قوم کے عقلا کو نہی از منکر کےطور پر اس طرح کے خطوط کی  مخالفت کرنی چاہیے۔

ای میل کریں