سوال: اس وقت جبکہ ایرانی مسلمانوں کے تمام اہم امور میں صیہونیزم اثر ورسوخ حاصل کرچکا ہے تو ایسے حالات میں سرزمین ایران پر اسرائیل کے اثر ورسوخ کے خاتمے کیلئے آپ کی نظر میں بنیادی طورپر ایرانی مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ایرانی بھائی اسے انجام دے کر فلسطینی جوانوں کے ساتھ قدم ملا کے چل سکیں؟
امام کا جواب: { بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم} بنیادی راہ یہ ہے کہ ایرانی مسلمان، ایران میں موجود صیہونیزم اور سامراجی پٹھوؤں سے لین دین بند کردیں اور مادی وروحی اعتبار سے ان پر دباؤ ڈالیں اور ان کے تمام اہم راستوں کو بند کردیں الغرض، ان کے خلاف اقتصادی ومعاشی جنگ چھیڑ دیں ، دوسرے میدانوں میں بھی ان کا مقابلہ کریں تاکہ وہ اپنے روابط کو ایران اور اس کے مسلمان عوام سے توڑ دینے پر مجبور ہوجائیں ایرانی عوام اپنے تمام مادی اور معنوی امکانات ووسائل فلسطینی مجاہدوں کو دے سکیں ۔
موجودہ افسوس ناک حالات میں تمام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غصب شدہ زمینوں کو آزاد کرانے اور غاصبین سے انتقام وبدلہ لینے کیلئے اپنی تمام قوت وطاقت کو بروئے کار لائیں { وَاﷲُ وَلِيُّ التَّوفِیْق}۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کے دورترین علاقوں میں بسنے والے ہر مسلمان کی ان مسائل کے حوالے سے ذمہ داری ہے جن میں اس وقت کے فلسطینی مسلمان مبتلا ہیں ۔ مسلمان ایک متحد طاقت وقدرت کا نام ہے اسی لیے تمام لوگ عام فرائض وذمہ داریوں میں برابر ہیں ۔ تفرقہ اور قوم ونسل پرستی کا کوئی تصور نہیں ، اسلامی اقوام میں تقویٰ اور پرہیزگاری کے سوا کوئی چیز باعث امتیاز نہیں ہے۔ تم میں سے سب سے زیادہ عزت والا خدا کے نزدیک وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہو { حَسْبُنا اﷲُ وَنَعْمَ الْوَکِیْل}۔