پیغمبر  ؐ اور امام  ؑ سے حاجت طلب کرنا

پیغمبر ؐ اور امام ؑ سے حاجت طلب کرنا

دنیا کے سارے لوگ مشرک ہوتے

سوال: پیغمبر  ؐ اور امام  ؑ سے حاجت طلب کرنا شرک ہے یا نہیں ؟

جواب: اگر پیغمبر  ؐ، امام  ؑ یا کسی اور کو خدا سمجھ کر ان سے حاجت طلب کی جائے اور انہیں  حاجت روائی میں  خودمختار اور اﷲ سے بے نیاز قرار دیا جائے تو یہ شرک ہے جیسا کہ عقل اور قرآن بھی اس پر گواہ ہیں ۔ لیکن اگر اس خیال سے نہ ہو تو شرک نہیں ۔ چنانچہ پوری دنیا کا نظام ایک دوسرے کی حاجت روائی کے سہارے چل رہا ہے، نیز انسانی تہذیب وتمدن کی بنیاد ہی باہمی تعاون پر استوار ہے۔

اگر غیر اﷲ سے کسی بھی قسم کی کوئی بھی حاجت طلب کرنا شرک ہوتا تو دنیا کے سارے لوگ مشرک ہوتے اور اس طرح اس کائنات کا پورا نظام شرک کی بنیاد پر استوار ٹھہرے گا۔ انبیاء بھی دنیوی زندگی گزارتے تھے وہ بھی لوگوں  سے حاجتیں  طلب کرتے تھے اور باہمی تعاون سے زندگی کے قافلے کو رواں  دواں  رکھتے تھے۔

ای میل کریں