ولادت حضرت زینب (س)

ابن عباس نے اپنی تمام تر جلالت اور عظمت شان کے باوجود حدیث اور علم میں جناب زینب (س) سے روایت کی ہے

ID: 62313 | Date: 2020/01/01

ولادت حضرت زینب (س)


حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کی بیٹی حضرت زینب (س)، 5/ جمادی الاولی سن 5 یا 6 ھ ق کو شہر مدینہ میں پیدا ہوئیں اور دنیا کو اپنے نوازی با برکت وجود سے روشن ومنور کردیا۔


آپ کا اسم گرامی: زینب، کنیت ام الحسن اور ام کلثوم اور آپ کے القاب صدیقہ صغری، عصمہ صغری، ناموس کبری، شریکہ الحسین، عالمہ غیر معلمہ، فاضلہ اور کاملہ و غیرہ ہے۔


آپ کے شوہر حضرت عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب ہیں۔ آپ کے 3/ بیٹے علی، عون اور جعفر تھے اور ایک بیٹی ام کلثوم تھیں۔ جناب زینب کبری نے اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زہراء (س) کے 90/ دن تک بیمار ہونے پر 5/ سال کی عمر میں ماں کی تیمارداری کی اور زیادہ دن نہیں گذرے کہ ماں کے فراق کا غم اور صدمہ برداشت کیا۔ آپ کو قبلہ غم و آلام کہا جاتا ہے۔حضرت زینب (س) کا صبر و تحمل، فصاحت و بلاغت، شجاعت اور دلیری مشہور ہے۔


آپ کو حضرت زہراء (ع) کا نائب اور جانشین اسی طرح امام حسین (ع) کا نائب اور جانشین بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کے بہت سارے القاب ہیں۔ آپ کے حافظہ قوی ہونے اور ذہانت کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ کی مادر گرامی حضرت زہراء (س) نے جب امیر المومنین (ع) کے حق کا دفاع کرنے کے لئے اصحاب کے مجمع میں خطبہ دیا تو اس کی آپ (س) نے روایت کی ہے جبکہ خطبہ بہت ہی مفصل اور طولانی تھا۔


ابن عباس نے اپنی تمام تر جلالت اور عظمت شان کے باوجود حدیث اور علم میں جناب زینب (س) سے روایت کی ہے اور آنحضرت کو عقیلہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت حضرت زینب (س) 7/ سال یا اس سے بھی کم عمر کی تھیں کہ اس خطبہ کو روایت کیا ہے۔


چودہ معصومین (ع) کے علاوہ خاندان عصمت و طہارت اور آل پیغمبر (ص) میں ایسے افراد ہیں جو خدا کے نزدیک بلند و بالا مقام اور عظمت شان کے مالک ہیں اور ان سے توسل بڑی سے بڑی مشکلوں کا حل ہے۔ جیسے حضرت عباس (ع) اور حضرت زینب (س)  ہیں۔ ایک اہلنست عالم شبلنجی نور الابصار میں لکھتے ہیں: شیخ عبدالرحمن اپنی کتاب مشارق الانوار میں لکھتے ہیں: سن 1170/ ھ ق میں بہت بڑی مصیبت میں گرفتار ہوا تو میں نے حضرت زینب (س) سے توسل کیا اور آپ (ع) کی شان میں قصیدہ لکھا۔ خداوند عالم نے اس عظیم خاتون کی برکت سے میری مشکل آسان کردی۔


جناب زینب (س) کی شان میں حضرت امام زین العابدین (ع) کا یہ جملہ کہ " اے پھوپھی اماں! خدا کی حمد و ثنا کہ آپ کسی کے پڑھائے بغیر ہی عالمہ ہیں کسی کے سمجھائے بغیر ہی فہیمہ ہیں" یہ اس بات پر بولتا ثبوت ہے کہ امیرالمومنین (ع) کی بیٹی حضرت زینب (س) محدثہ ہیں۔ یعنی ہر چیز آپ کو خدا کی جانب سے الہام ہوئی ہے اور ان کے دل میں ظاہر ہوئی ہے۔ اسی طرح آپ کا علم و دانش (علم لدنی) سے تعلق رکھتا ہے۔ یعنی وہ علم جو بغیر کسی استاد کے حاصل ہوا ہو اور اس کا سرچشمہ صرف اور صرف خداوند وحدہ لا شریک  کی ذات گرامی ہو۔


دنیائے انسانیت کی عظیم الشان ، جلیل القدر اور با عظمت خاتون حضرت زینب (س) کی ولادت تمام انسانوں کو مبارک ہو۔ خداوند عالم تمام مرد و زن کو جناب زینب (س) کی سیرت پر چلنے کی توفیق دے اور آپ کے صبر و بردباری اور شجاعت و دلیری سے نوازے۔ آمین۔