مسلک نیستی

رکھتا ہے فقط عشق ترا، میرا دل

ID: 61923 | Date: 2019/12/07

مسلک نیستی


 


رکھتا ہے فقط عشق ترا، میرا دل


ہے عشق سے مخلوط مرا آب و گل


'' اسفار'' و '' شفا'' سے نہ ہوئی مجھ کو شفا


ان بحثوں  نے کچھ حل نہ کی میری مشکل


اے شیخ! مری راہ کو باطل سمجھا


حق پر ترے خنداں  ہے ہمارا باطل


کچھ منزلیں  گر سالک رہ طے کرلے


خود نیستی آجائے گی بن کر منزل


صد قافلہ دل گئے سوئے منزل


ٹھہرا رہا اک جا مرا قلب غافل


نوح (ع) آگئے منجد ھار سے ساحل پہ اگر


ہے میرے لیے غرق ہی ہونا ساحل