ظریف پر پابندی اور عالمی رد عمل

ظریف کیساتھ باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا: یورپی یونین

ID: 60003 | Date: 2019/08/03

ظریف پر پابندی اور عالمی رد عمل


 


امریکہ، ظریف کی سوچ سے خوفزدہ ہے: ایران


ایرانی دفترخارجہ کے ترجمان نے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف پر حالیہ امریکی پابندی سے متعلق اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ، ظریف کی سوچ سے خوفزدہ ہے.


"سید عباس موسوی" نے جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ امریکی حکام کی بیوقوفی اور ان کے اقدامات میں تضادات کی حد اسی وقت سامنے آئی جب انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کو بارہا ملک کی سیاست سے لاتعلق قرار دینے کے باوجود بغیر سوچ سمجھ کے ان کیخلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو ایرانی وزیر خارجہ کے منطق اور ان کے سفارتکاری کے فن سے بہت ڈر لگتا ہے۔


"محمد جواد ظریف" نے بھی امریکہ کیجانب سے ان کیخلاف پابندیوں لگانے کے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکی حکام کو مجھے اپنی منصوبہ بندیوں اور مقاصد تک پہنچنے کیخلاف بڑا  خطرہ سمجھنے کیلئے شکریہ۔


ظریف کیساتھ باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا: یورپی یونین


یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ " فیڈریکا مغرینی" کے ترجمان "کارلوس مارتین روئیز" نے کہا کہ یورپی یونین، ایرانی وزیر خارجہ کیساتھ  باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔


انہوں نے امریکہ کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایران کیساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت کے پیش نظر بطور اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک زبردست سفارتکار کے "محمد جواد ظریف" کیساتھ باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔


برطانیہ، ظریف کیخلاف امریکی پابندیوں کی پیروی نہیں کرے گا


برطانوی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ارنا نمائندے کیساتھ خصوص انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کشیدکی کے دوران سفارتی چینلز کھلے ہونا، انتہائی اہم ہے۔


قبل ازاین یورپی یونین نے بھی ایک بیان میں محمد جواد ظریف کیساتھ باہمی تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔


اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تمام فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی۔


جاپان کا آبنائے ہرمز میں امریکی اتحاد میں شامل ہونے سے انکار


مانیچی اخبار نے ٹوکیو حکومت کے حکام کے مطابق کہا ہے کہ جاپان، خلیج فارس میں امریکی اتحاد میں شمولیت  کیلئے کوئی فوجی بحری جہاز نہیں بھیجے گا تا ہم اس علاقے میں بحریہ کا گشت کرنے والے طیارہ بھیجنے کا امکان ہے۔


جاپانی اخبار نے خلیج فارس میں امریکی اتحاد میں شمولیت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جاپان حکومت کیجانب سے اپنے تیل بردار بحری جہازوں کی حفاظت کیلئے دنیا کی اہم آبناؤں میں آزادانہ طور پر فوجی بحری جہاز بھیجنے کا امکان ہے۔


اس کے علاوہ جاپانی حکومت کے سنیئر ترجمان "یوشیہیدا سوگا" نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم قریب سے خلیج فارس صورتحال کا جائزہ لے ر ہے ہیں اور امریکہ سیمت دیگر ممالک کیساتھ معلومات کی فراہمی کیلئے تعاون بھی کریں گے۔


واضح رہے کہ جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے بھی گزشتہ دنوں میں کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کےبحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔


ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کےمعاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں اور جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔


قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ جرمنی آبنائےہرمز میں جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کی قیادت میں کسی قسم آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔