اللهم العن قتلة امیرالمومنین (ع)

قطام نے حریر سے بنے ہوئے کچھ کپڑوں کو ان کے سینوں پر باندھا اور زہر میں بجھی ہوئی تلوار انہیں دی

ID: 59053 | Date: 2023/04/09

ماہ مبارک رمضان سن 40 ھ ق کی صبح کو حضرت امیر المومنین  علی بن ابیطالب (ع) کے سر مبارک پر ضربت لگی ہے۔ اس کا خلاصہ اس طرح ہے۔


سن 40 ق میں خوارج کا ایک گروہ مکہ میں جمع ہوا اور نہروان کے بارے میں آپس میں گفتگو کی اور نہروان میں قتل ہونے والوں پر گریہ کیا اور 3/ افراد نے آپس میں معاہدہ کیا کہ کسی ایک رات کو حضرت علی (ع)، معاویہ اور عمرو عاص کو قتل کردیا جائے۔ ان تینوں میں سے اب ملجم ملعون نے حضرت علی (ع) کو قتل کرنے کی ذمہ داری لی اور کوفہ چلا گیا اور قطام بنت اخضر سے ملاقات کی۔ وہ عورت خوارج سے تعلق رکھتی تھی اور اس کے دل میں حضرت علی (ع) سے بغض و کینہ بھرا ہوا تھا چونکہ حضرت علی (ع) نے جنگ نہروان میں اس کے باپ اور بھائی کو واصل جہنم کیا تھا۔  یہ ملعونہ بہت ہی حسین و جمیل تھی اس لئے ابن ملجم نے اسے اپنا رشتہ بھی دیا تھا۔ قطام نے کہا: میرا مہر 3/ هزار درہم ہے اس کے علاوہ غلام، کنیز اور علی (ع) کا قتل بھی ہے۔


 ابن ملجم نے کہا: میں علی (ع) کو کس طرح قتل کر پاؤں گا۔ اس نے کہا: انہیں اچانک قتل کروگے اور اس کے لئے اپنے قبیلہ کے وردان بن مجالد کو بلاتا تا کہ وہ ابن ملجم کی مدد کرسکے اور ابن ملجم نے شبیب بن بحیرہ خارجی کو اپنا ہم نوا بنالیا اور 19/ ویں رمضان کی شب کے آنے کا انتظار کرنے لگے۔اس رات قطام نے مسجد میں خیمہ لگا دیا تھا اور اعتکاف میں مشغول تھی۔ یہ تینوں ملعون حضرت علی (ع) کو قتل کرنے کے ارادہ سے مسجد میں آئے۔


قطام نے حریر سے بنے ہوئے کچھ کپڑوں کو ان کے سینوں پر باندھا اور زہر میں بجھی ہوئی تلوار انہیں دی۔ یہ تینوں ملعون تلوار حمائل کئے ہوئے اس دروازہ کے قریب آئے  جس دروازہ سے امیرالمومنین (ع) آتے تھے۔ وہ لوگ آکر وہاں بیٹھ گئے اور ان کے راز سے کوئی باخبر نہیں تھا۔


جیسے ہی صبح کے وقت حضرت علی (ع) مسجد میں آئے اور آپ نے بلند آواز سے کہا: ایھا الناس الصلوة؛ اے لوگو! نماز کا وقت آگیا ہے۔ اس کے بعد ابن ملجم اور اس کے ساتھیوں نے تلوار نکالی اور آپ پر حملہ کردیا۔ ابن ملجم کی تلوار آپ کے فرق اقدس پر پڑی، خون جاری ہوا۔ ڈارھی رنگین ہوگئی، مصلی خون سے تر ہوگیا۔ هر طرف شور نوحہ و ماتم بلند ہوا، کائنات سوگوار ہوئی، کوفہ عزادار ہوا۔ ہر طرف وا علیاه واعلیاه کی صدائیں بلند ہوگئیں۔