فٹبال ورلڈ کپ، پاکستان اور ایران

انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے رہبر انقلاب امام خمینی (رح) بھی اسپورٹ پر خاص توجہ رکھتے تھے

ID: 54593 | Date: 2018/07/13

تحریر: احسان اقبال سعید


فٹبال ورلڈ کپ روس میں چل رہا ہے اور ساری نظریں انہیں مقابلوں اور شعبہ کے ستاروں پر ٹکی ہوئی ہیں۔ اسلامی ممالک میں ایران، مراکش، سعودی عرب اور مصر اس مقابلہ میں شریک ہوئے تھے۔


ایران اور پاکستان دو ملکوں میں لوگوں اور نوجوانوں کی طرف سے بہت ہی حساس اور نازک کھیل کھیلا جاتا ہے، کیونکہ پاکستان کی ملک کی پہلی اسپورٹکرکٹ ہے، شاید بہت سارے لوگ یہ خیال کریں کہ اس ملک کے لوگوں کا فٹبال سے رابطہ بہت کم ہے۔ اگر اس طرح فکر کر رہے ہیں تو بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ جان لیں کہ فٹبال کے اہم مقابلوں میں استعمال شدہ گیند منجملہ ورلڈ کپ میں پاکستانی زحمت کشوں اور اس کے بنانے والوں اور ہنر دکھانے والوں کی زحمتوں کا نتیجہ ہے۔ دنیا میں سب سے اچھا اور قیمتی فٹبال، پاکستانی فٹبال ہے، پس مسی اور رونالڈو، اور نیمار کے حسین گل میں پاکستانی افراد بہت بڑا رول اور کردار ہے۔


شاید یہ جاننا بھی دلچسپ ہو کہ پاکستان اور ایران کی قومی ٹیم نے ماضی میں طریفین کے درمیان فٹبال کے بہت سارے مقابلے کرائے ہیں۔ دو ٹیم 3/ بار علاقہ کے "عمران کپ" میں مقابلہ پر اتری ہیں۔ علاقہ کا عمران کپ وہ مقابلے تھے جن پر ایران، پاکستان اور ترکی تینوں ملکوں کے درمیان روسی کمیونزم کے نفوذ کے خلاف سرد جنگ کے دوران امن و امان معاہدہ پر شاہ ایران، پاکستان کے وزیر اعظم ایوب خان اور ترکی کی عصمت اینون کے دستخط ہوئے تھے۔  ان مقابلوں کا 3/ دورہ تینوں ملک میں منعقد ہوا اور دلچسپ یہ ہی کہ جو دورہ مشرقی پاکستان (بنگلادیش) میں رکھا گیا تو اس میں کھیل پر ریفری عیسی خان پاکستانی کو بنایا گیا تھا۔


انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے رہبر انقلاب امام خمینی (رح) بھی اسپورٹ پر خاص توجہ رکھتے تھے اور آپ نے کھلاڑیوں اور ورزش کرنے والوں کی طرف بارہا توجہ دی اور ان پر عنایت کی ہے اور آپ نے ورزش کرنے والوں کی ورزش کے بارے میں تاریخی اہم جملہ بیان فرمائے ہیں کہ اس کے دو مورد کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے۔ ملاحظہ ہوتا کہ ایک مذہبی عظیم الشان رہنما کی نظر میں ورزش کی اہمیت نمایاں ہو:


میں خود کھلاڑی اور ورزش کرنے والا نہیں ہوں لیکن ورزش کرنے والوں کو دوست رکھتا ہوں۔ "احب الصالحین و لست منهم" میں صالحین اور اچھے لوگوں کو دوست رکھتا ہوں حالانکہ میں ان میں سے نہیں ہوں"۔


ورزش کرنے والے ہمیشہ سے صحیح و سالم اور جذبہ کے مالک تھے۔ اس باب سے کہ شہوتوں اور لذتوں کی جانب توجہ نہیں رکھتے تھے بلکہ جسمی سرگرمی کی طرف توجہ رکھتے تھے کہ سالم عقل سالم جسم میں ہے۔


اب جبکہ ایران و پاکستان کی ورزش کی تاریخ اور انقلاب عزیز القدر بانی کی نظر میں ورزش کی کم نظیر ہمت کے بارے گفتگو ہوچکی۔ آخر کلام میں امیدکرتا ہوں کہ ایران اور پاکستان کے درمیان فٹبال مقابلہ کو ورلڈ کپ میں جلد سے جلد مشاہدہ کروں۔