سیدہ زہرا نقوی

امام خمینی (رح) نے کربلا سے درس شجاعت، حوصلہ اور عصر کے طاغوت کے مدمقابل آنا سیکھا

عزاداری سیدالشہداء کو گریہ و زاری اور سینہ کوبی سے بڑھ کر ایک تحریک میں بدلنا ہوگا

ID: 49493 | Date: 2017/09/29

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی نے محرم الحرام اور ایام عزا کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے برحق فرمایا تھا کہ بےشک امام حسین(ع) کی شہادت سے مومنین کے دلوں میں وہ حرارت بھڑک اٹھے گی جو کبھی سرد نہیں ہوسکے گی، رب ذوالجلال کے مشکور ہیں کہ اُس نے ہم ناچیز گناہگاروں کو ایک بار پھر ماہ محرم الحرام میں عزاداری سید الشھداء علیہ سلام برپا کرنے کی سعادت بخشی، عزاداری اباعبداللہ الحسین (ع) پروردگار کی نعمت ہے اور عزادارن حسین (ع) جناب سیدہ سلام اللہ علیھا کی دعا ہیں، آئمہ معصومین علیھم السلام نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ کربلا کو زندہ رکھا جائے، مجالس عزا سیدالشھداء ہر شہر، ہر محلے اور ہر گلی میں برپا کی جائیں۔ سوگواری کیلئے جہاں بڑی مجالس ہو رہی ہیں، ان میں بھی شرکت کرنی چاہئیے، لیکن گھروں میں بھی عزا کا فرش بچھا کر ذکر کربلا کرنا ضروری ہے اور یہ اس دور کی ایک اہم ضرورت ہے کہ ہر عزادار اپنے اپنے وسائل کے مطابق جس انداز میں بھی کربلا کا پیغام پہنچا سکتا ہے پہنچائے، یہ ہم پر واجب ہے۔ عزاداری سید الشہداء کو فقط گریہ و زاری اور سینہ کوبی تک محدود رکھنا درست نہیں، ہمیں عزاداری کو ایک تحریک میں بدلنا ہوگا، جیسا کہ امام خمینی نے فرمایا تھا کہ آج ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ کربلا کا عطا کردہ ہے، امام خمینی نے کربلا سے درس شجاعت، حوصلہ اور عصر کے طاغوت کے مدمقابل آنا سیکھا اور ایران میں انقلاب اسلامی برپا کرکے دنیا کو یہ بتلا دیا کہ ہم حقیقی کربلائی ہیں اور ہر دور کے یزید کے مقابلے میں کردار حسینی و زینبی اپناتے رہینگے۔


واقعہ کربلا معرکہ حق و باطل ہے، جب سید الشھداء سے یزید نے بیعت کا مطالبہ کیا تو آپ نے وہ تاریخی جملہ ادا کیا!!۔ "مثلی لا یبایع مثلہ" مجھ جیسا اس (یزید) جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا، آپؑ نے یہ نہیں فرمایا کہ مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرتا بلکہ پورے مسئلے کی وضاحت کر دی کہ جو بھی مجھ جیسا ہوگا وہ تا ابد اس (یزید) جیسے کی بیعت نہیں کرے گا، آدم (ع) ابلیس کی بیعت نہیں کرینگے، موسی (ع) فرعون کی بیعت نہیں کرینگے، ابراھیم (ع) نمرود کی بیعت نہیں کرینگے، محمد (ص) ابوجھل کی بیعت نہیں کرینگے، حسین (ع) نے دو کرداروں کی نشاندہی کر دی۔ مسلمانوں میں کہا جاتا ہے کہ مختلف فرقے ہیں، کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ کہتا ہے، ستر فرقے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ بہتر فرقے ہیں، مگر حسین (ع) نے ان تمام فرقوں کی نفی کر دی، صرف دو گروہ بنا دیئے، "مجھ جیسا یا اس جیسا" یا حسینی یا یزیدی!! حسین (ع) اور یزید میں اتنا فاصلہ ہے کہ لفظ فاصلہ ہی اس کیلئے چھوٹا ہے، لیکن فرق یہ ہے کہ حسین (ع) بن کر آتا ہے اور یزید آکر بنتا ہے، اللہ کا کام حسین (ع) بنانا ہے، یزید بنانا نہیں کیونکہ اللہ خیر بانٹتا ہے شر نہیں۔ پروردگار عالم ہم سب کو اس سال ماہ محرم و صفر اور ایام عزا شعور و بیداری اور مقصدیت کربلا کو مدنظر رکھتے ہوئے منانے کی توفیق عطا فرمائے۔