رہبر انقلاب اسلامی سے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات

امریکی دانشور ٹرمپ جیسے شخص کے صدر ہونے پر شرم محسوس کرتے ہیں

ہمیں دنیا کے ساتھ مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے لیکن کسی غیر سے امیدیں وابستہ نہ رکھیں

ID: 49388 | Date: 2017/09/23

ابنا ۔ مجلس خبرگان کونسل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے رہبر معظم نے کہا کہ امریکی صدر کی مجرمانہ، جھوٹی اور تہمتوں سے بھری تقریر سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ کتنا بے وقوف ہے۔


رہبرمعظم نے مجلس خبرگان کونسل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "امریکی صدر کی تقریر سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ نہایت مایوسی کے شکار اور حد سے زیادہ غصے میں ہیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مغربی ایشیا میں امریکہ کی کئی سالوں کے منصوبوں کو ناکام بنادیا ہے۔"


رہبرمعظم نے انقلاب اسلامی کے نعرہ یعنی "نہ شرقی نہ غربی" کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: "اگرچہ آج قطب شرق نہیں ہے لیکن غرب یعنی امریکہ اور یورپی حکومتیں پوری طاقت و قوت کے ساتھ موجود ہیں، ''نہ غربی'' سے مراد یہ ہے کہ ہم مغربی ممالک یعنی امریکہ اور یورپ کے فرمانبردار نہ بنیں، سیاست میں ان سے منسلک نہ رہیں اور ان کے کہنے پر نہ چلیں، ہمیں چاہئے کہ غربی ثقافت سے اپنے ملک کو دور رکھیں۔"


امام خامنہ ای کا کہنا تھا کہ میں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات ختم کردیں، ہم نے انقلاب اسلامی کے ابتداء سے اب تک تاکید کی ہے کہ دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے جائیں لیکن اپنے طاقتور پاوں کو کسی کی کمزور چھڑی سے تبدیل نہ کریں۔


رہبرمعظم کا ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جوہری مذاکرات کے بارے میں کئی مرتبہ کہا ہے کہ مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن مذاکرات میں چند چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ بعد میں کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہ آئے، ہمارا مخالف جو چاہے کرسکے اور جب چاہے مذاکرات کو کالعدم قرار دے اور وہ جو کرے وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی میں شامل نہ ہو جبکہ ایران کی جانب سے کوئی قدم اٹھایا جائے تو اسے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جائے، یہ غلط ہے، میں اس قسم کے مذاکرات کا مخالف ہوں۔


امام خامنہ ای نے فرمایا: "ہمیں دنیا کے ساتھ مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے لیکن کسی غیر سے امیدیں وابستہ نہ رکھیں۔"


رہبر انقلاب نے مزید کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں دشمنوں کا ایک گروہ موجود ہے اللہ کے لطف وکرم سے اسلامی نظام نے دشمنوں کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے اور آئندہ بھی ناکام بناتے رہیں گے۔"


امام خامنہ ای نے ایران کے بارے میں دشمنوں کی ہرزہ سرائیوں کی اصل وجہ اسلامی جمہوری ایران کی ترقی قرار دیتے ہوئے فرمایا: "ہماری ترقی کی وجہ سے دشمن مایوس ہوکر جھوٹ، تہمت اور نہایت گندی زبان استعمال کررہاہے۔"


اقوام متحدہ میں امریکی صدر کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام خامنہ ای نے فرمایا: "امریکی صدر کی احمقانہ اور گندی زبان استعمال کرنے کی اصل وجہ ایران کی ترقی ہے، وہ مایوسی کے شکار ہیں۔


رہبر معظم نے امریکی دانشمندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا: "امریکی صدر کی تقریر نہایت بدزبان اور گھٹیا تھی جس پر تمام امریکی دانشمندوں کو شرمندگی کا احساس کرنا چاہئے۔"


امریکی حکام نے مغربی ایشیا خاص کر مشرق وسطی کے لئے نیا منصوبہ تیار کیا تھا اور اس کا نام جدید مشرق وسطیٰ یا عظیم مشرق وسطیٰ رکھا تھا اور ان کے اصلی اہداف عراق، شام اور لبنان تھے لیکن تینوں ملکوں میں ان کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ شدید مایوسی کے شکار ہوگئے ہیں۔


امریکیوں نے پلان بنایا تھا کہ قدیم تاریخ، تہذیب اور ثقافت کے مالک عراق، شام اور لبنان کو اپنے کنٹرول میں لایا جائے لیکن نتیجہ ان کی خواہشوں اور امیدوں کے برعکس نکلا ہے اور ان ملکوں میں امریکی حمایت یافتہ داعش اور النصرہ جیسے دہشت گرد نابود ہونے والے ہیں، یہ سب کچھ اسلامی جمہوری ایران کے اثر و رسوخ کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے۔


رہبرمعظم نے فرمایا: "بعض لوگ امریکی حکام کی جانب سے جاری ایران مخالف ہرزہ سرائی کو امریکی طاقت کی دلیل قرار دے رہے ہیں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی دراصل امریکیوں کی کمزوری اور مایوسی کی علامت ہے۔"