جمیل مناری:

امام خمینی (ره) ایک لیڈر نہیں، پیغمبر تھے

ان کو علم تھا کہ ان کے مقابلہ میں ساواک اور شاہ ہے جس کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہے

ID: 43268 | Date: 2016/02/21

آپ اپنا تعارف کرایں؟


میں جمیل مناری ہوں میں میں اہلسنت گھرانے سے تعلق رکھتاہوں اور شعبہ تعلیم سے جڑا ہوں اور پاکستان کے مختلف شہروں میں کام کر چکا ہوں اور اسی سلسلہ میں دنیا کے مختلف ممالک میں گیا ہوں جیسے امریکا، انگلینڈ، راشیہ وغیرہ۔


 


آپ امام خمینی (ره) سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟


چونکہ میں خود سیاست میں رہ چکا ہوں اور پیپلز پارٹی سے میرا تعلق تھا اور میرے والد بھی جمیعت علماء پاکستان سے منسلک تھے اس لئے اسی وقت سے اخبارات اور ٹی وی کے ذریعہ امام سے آشنا ہوا اس کے بعد انقلاب کی کامیابی کے بعد میں نے اس کو پڑھا جب میں بچہ تھا اسی وقت سے امام سے آشنا ہوا تھا اور یہ ۱۸۷۴ کی بات ہے۔


 


امام خمینی(ره) کی شخصیت کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں ؟


جب میں نے امام کا گھر دیکھا تو حیرت زدہ رہ گیا میں نے سوچا نہیں تھا کہ اتنی بڑی شخصیت کا اتنا چھوٹا اور سادہ گھر ہوگا یہ بتا رہا ہے کہ وہ ایک لیڈر نہیں پیغمبر تھے وہ لیڈر سے آگے کی شخصیت تھے جو کام پیغمبروں نے کیا وہی آپ نے کیا، پیغمبر کی طرح سادہ زندگی تھی لیکن اس کے بعد ایک انقلاب برپا کر دیا اور ایک ملت کی قیادت کی۔


 


کیا آج مسلمان خصوصا نوجوان امام خمینی(ره) کے تفکرات سے متاثر ہیں؟


بنیادی چیز تضاد ہے جو ہر چیز کو زندہ رکھتی ہے امام خمینی کو پتا تھا کہ یہ عالم علماء جو بات کر رہے ہیں اور اس کو خلافت سے ملا رہے ہیں، امام کی سوچ ان سے الگ تھی وہ نوجوان معاشرے کی راھنمائی کر رہے تھے ان کو علم تھا کہ ان کے مقابلہ میں ساواک اور شاہ ہے جس کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہے لیکن ان سب کے باوجود آپ نے ان سب کو اس طرح استعمال کیا کہ ساری طاقتیں پسپاں ہو گئیں۔


 دوسری بات ان کو انقلاب لانا تھا اور یہ انقلاب افغانستان کے جاہل طالبان کی طرح نہیں تھا جنہوں نے لوگوں کو قتل کیا بلکہ امام نے انقلابی سونچ ڈالی کہ خود شاہ کے زمانے کے وہی لوگ تھے لیکن آپ نے ان کو فکری لحاظ سے بدل دیا کہ وہی لوگ شاہ کے خلاف کھڑے ہو گئے اور قرآن اور سنت سے ملایا اور آج ایران کو اس منزل پر لا کر کھڑا کردیا۔


 


آخر وہ کیا وجہ تھی کہ سادہ زیستی کے باوجود امام(ره) نے شاہ سے مقابلہ کیا اور اس کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے؟


ان کو پتا تھا یہ کوئی معجزہ نہیں تھا، ان کو انقلاب کی تھیوری کا پتا تھا ان کو تھیوری آف الیٹوٹی، انقلاب کی تھیوری، عقائد کی تھیوری اور ان کو تمام تھیوریوں یعنی ڈیموکرسی کی تھیوری، آسٹوکرسی،تھیوری آف ڈکٹیٹرشپ، لیبریالزم، کمیونزم، سوشلزم کا ان کو علم تھا اسی لئے ان کو پتا تھا کہ شاہ کو شکست دینی ہے تو ایک اسکول آف تھاٹ یعنی انٹی گریٹ بنانی ہوگی، علم بڑی ٹائی یا چشمہ سے نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کا دماغ بڑا تھا اور یہی سب چیزیں آپ نے بنا کسی ڈر کے معاشرے میں منتقل کیں، اور یہی شاہ جیسے دشمن کے مقابلہ میں ایرانی انقلاب کی کامیابی کی بڑی وجہ تھی۔