رئیس گروه فقه و حقوق پژوهشکده امام خمینی:

راہ امام(رح) کو زندہ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، راہ امام، راہ اسلام ہے: بجنوردی

انسان جس قدر خداوند عالم سے نزدیک ہوگا اس حد تک بیشتر معنویت حاصل کرسکے گا اور اسی معنویت کے نتیجہ میں عقائد استوار ہوتے ہیں/ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ اغیار ہمارے نظام میں اپنا اثر ثبت کرسکیں۔

ID: 39231 | Date: 2015/03/09

جماران نیوزایجنسی کے مطابق، آیۃ اللہ موسوی بجنوردی نے قرآن کریم کے نام سے موسوم قومی کانفرنس "عقلانیت اور معنویت کا ثقافتی پہلو" سے خطاب کرتے ہوئے کہا: کسی بھی معاشرے کی پہچان اس معاشرے کی تہذیب سے وابستہ ہے۔ جو اس معاشرہ کی ترقی یا تنزلی کی حکایت گر ہوا کرتی ہے۔ جس قدر بھی ہم علمی ترقیوں کے ذریعہ جدید دور میں داخل ہو رہے ہیں اس قدر ہمیں قرآن کریم کے حقائق بہتر سمجھنے کا موقع فراہم ہو رہا ہے۔ در حقیقت قرآن کریم ایک ایسا بحر مواج ہے جس سے ہر کوئی اپنی ظرفیت کے برابر فائدہ اٹھاتا ہے۔ لیکن ائمہ اطہار علیہم السلام، قرآن ناطق ہونے کے لحاظ سے ان حقائق پر مکمل طور پر تسلط علمی رکھتے ہیں۔


پژوهشکده امام خمینی(رہ) میں گروہ فقہ وحقوق کے رئیس نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا: اگر انسان کے وجود میں معنویت پائی جانے لگے تو کلمہ "من" اور "انـا" (یعنی انانیت) باقی نہیں رہ جاتا۔ اپنے سے بالا تر اور عظیم تر ایک قدرت پر یقین کے ذریعہ انسان اپنے وجود میں معنویت پیدا کرسکتا ہے۔ اسی کے ذریعہ خود خواہی بھی ختم ہوجاتی ہے۔ جب ہم خلاق کائنات پر ایمان رکھتے ہوں گے تو ہرگز صرف قانون علیت پر ہماری نگاہیں نہیں ٹکی ہوں گی بلکہ معنویت بھی ہمارے اندر پیدا ہو سکے گی۔


موصوف نے بیان کیا: ڈکٹیٹر شپ اور ظلم وجور کو بڑھاوا دینے والی حکومتیں خود خواہی کے نتیجہ میں بنی ہیں اور جس کسی کا بھی صرف قانون علیت پر ایمان ہوگا، وہ خود خواہ ہی کہلائے گا۔ اس آیہ کریمہ کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہئے جس میں ارشاد ہوا: « لا حول و لا قوة الا بالله »، ہم سب خداوند عالم کی قدرت سے وابستہ ہیں اور اسی قدرت کے ذریعہ انسان، مکمل ہوتا ہے۔


جناب موسوی بجنوردی نے اضافہ کیا: انسان جس قدر خداوند عالم سے نزدیک ہوگا اس حد تک بیشتر معنویت حاصل کرسکے گا اور اسی معنویت کے نتیجہ میں عقائد استوار ہوتے ہیں۔


موصوف نے ایران پر تھوپی جانے والی جنگ کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم نے جنگ کے دوران مشاہدہ کیا کہ کس طرح ہمارے جوان میدان جنگ میں حاضر ہوئے تھے۔ امام خمینی(رح) نے ایک ایسے معاشرہ میں انقلاب بـپا کیا جہاں معنویت کا فقدان تھا۔ اس دوران مشرق ومغرب کے تمام ممالک نے عراق کی حمایت کی لیکن چونکہ ہمارے جوان معنویت سے سرشار تھے لہذا انہیں شکست دے کر انقلاب کو فتح وظفر سے ہمکنار کیا۔ اب سمجھ میں آتا ہے کہ اگر کسی تحریک کا سرپرست انسان کامل ہو تو اس کی کتنی اہمیت ہوا کرتی ہے۔ امام خمینی(رہ) نے ایرانی عوام کی بہت بڑی خدمت انجام دی۔


حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جناب آیت اللہ موسوی بجنوردی نے کہا: اپنے مکمل وجود کے ذریعہ ہمیں اس انقلاب کی حفاظت کرنی چاہئے اور ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ اغیار ہمارے نظام میں اپنا اثر ثبت کر سکیں۔ راہ امام(رح) کو زندہ وباقی رکھنا ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ راہ امام خمینی، راہ اسلام، راہ ائمہ اور راہ مکتب تشیع ہے۔