حقیقی محمدی(ص) اسلام اور امریکی اسلام

تیسرا اہم اور ترجیح کا حامل موضوع حقیقی محمدی(ص) اسلام اور امریکی اسلام کے درمیان فرق کو سمجهنا ہے۔ سب سے پہلی بار ہمارے عظیم مرحوم امام خمینی(رہ) نے اس حقیقت سے پردہ اٹهایا اور اسلامی دنیا کی سیاسی ڈکشنری میں اس کا اضافہ کیا۔

ID: 38091 | Date: 2014/12/03

ولی امر مسلمین جہان آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں امت مسلمہ کے نام عالم اسلام کی مشکلات پر توجہ اور امت مسلمہ سے متعلق اہم ترین امور کے بارے میں گہری نظر سے جاننا، اتحاد بین المسلمین، مسئلہ فلسطین، حقیقی محمدی(ص) اسلام اور امریکی اسلام میں فرق کو سمجهنا عالم اسلام کی پہلی ترجیح قرار دیا ہے اور فرمایا کہ اس شرعی وظیفے کے انفرادی، اجتماعی، روحانی اور بین الاقوامی پہلووں پر غور و فکر کرتے ہوئے اس کے اہداف سے قریب ہونے کی کوشش کریں۔


حضرت آیت اللہ نے مزید فرماتے ہیں: عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت مسلمہ سے مربوط اہم ترین موضوعات پر گہری اور وسیع نگاہ ڈالنا بهی ہم سب کے اہم شرعی وظائف میں شمار ہوتا ہے۔ آج انہیں اہم اور پہلی ترجیح کے حامل موضوعات میں سے ایک، اتحاد بین المسلمین اور امت مسلمہ میں تفرقہ اور جدائی ڈالنے والی مشکلات کو حل کرنے کا مسئلہ ہے۔ آپ نے فرمایا: استعماری پالیسیوں کے پلید ہاته ایک عرصے سے اپنے منحوس اہداف کے حصول کیلئے فرقہ واریت کو ایک ہتهکنڈے کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ خطے میں تکفیری (داعش) اور مشابہ دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اسی غدارانہ سیاست کا نتیجہ ہے۔


یہ تکفیری مجرم پیشہ، تمام تر سنگدلی، درندگی اور تمام انسانی واخلاقی اقدار کو پامال کرنے میں کسی حد کے قائل نہیں۔ مجرمانہ اقدامات، نسل کشی، نابودی، بے آسرا بچوں اور خواتین کا قتل عام اور ہر ممکنہ جرم کو اپنے لئے جائز سمجهتے ہیں اور اس پر فخر بهی کرتے ہیں!!


یہ ہم سب کیلئے ایک وارننگ ہے کہ ہم آج اتحاد بین المسلمین کو اپنے قومی اور بین الاقوامی فرائض میں سرفہرست قرار دیں اور مسلمان اقوام، استعماری قوتوں کی دشمنی کو اچهی طرح سمجهتے ہوئے ان کے مقابلے میں ید واحدہ، صف آرائی کرنی چاہئے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین اور غاصب اسرائیل کے سفاکانہ جرائم کو دوسری حقیقت اور ترجیحات کے عنوان سے بیان فرماتے ہوئے کہا:


تیسرا اہم اور ترجیح کا حامل موضوع حقیقی محمدی(ص) اسلام اور امریکی اسلام کے درمیان فرق کو سمجهنا ہے۔ سب سے پہلی بار ہمارے عظیم مرحوم امام خمینی(رہ) نے اس حقیقت سے پردہ اٹهایا اور اسلامی دنیا کی سیاسی ڈکشنری میں اس کا اضافہ کیا۔


حقیقی اسلام دوستی اور روحانیت والا اسلام، پرہیزگاری اور جمہوریت والا اسلام، "اَشِدّاءُ عَلَى الکُفّار رُحَماءُ بَینَهُم" (سورہ فتح، آیہ 29) والا اسلام ہے۔


امریکی اسلام اغیار کی غلامی پر اسلام کا لبادہ اوڑهانے اور امت مسلمہ سے دشمنی والا اسلام ہے۔ ایسا اسلام جو مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کی آگ بهڑکاتا ہو اور مسلمان، مسلمان بهائی سے جنگ پر اکساتا ہو، الہی وعدے پر تکیہ کرنے کی بجائے خدا کے دشمنوں پر بهروسہ کرتا ہو۔


حضرت آیت اللہ العظمی نے فرمایا کہ یہ اسلام نہیں بلکہ ایسی خطرناک اور مہلک منافقت ہے، جس کے خلاف ہر سچے مسلمان کو ڈٹ جانا چاہئے۔ حق کا ہر متلاشی، عمیق تفکر اور بصیرت کے ہمراہ، عالم اسلام کے ان اہم حقائق کو درک کرتے ہوئے اپنے وظیفے کی تشخیص دینا چاہئے۔


والسلام علیکم و رحمۃ اللہ 



رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حجاج کرام کے نام، بیان سے اقتباس