دیوان امام خمینی (رح)

جام جاں

دیوان امام خمینی (رح)

دل میں  ٹھانی تھی رہ دوست میں  یہ جاں  دے دوں

جاں  کہاں  اپنی، ہو اپنی تو چلو ہاں  دے دوں

جام مے لا کہ کنار بت دلدار ملے

کہ اسی سے ثمن یوسف کنعاں  دے دوں

ہو رہوں  خادم درگاہ بت بادہ فروش

میں  امیر ان دو عالم کو جوفرماں  دے دوں

اس کے غم میں  جو پریشانی جاں  ہے، مت پوچھ

سر و جاں  کو بھی پئے زلف پریشاں  دے دوں

تیرے سو روضہ رضواں  کے عوض بھی زاہد!

میں  بھلا اس کا خم گیسوئے پیچاں  دے دوں

شیخ محراب! تو اور وعدہ گلزار بہشت؟

غمزہ دوست کو اور اس قدر ارزاں  دے دوں

ای میل کریں