امام خمینی علیہ الرحمہ ایک ایسے عظیم انقلاب کے موجد و بانی تھے جس نے شہنشاہوں کے 2500 سالہ اقتدار کا یکسر خاتمہ کیا۔ انہوں نے اپنی بے لوث و پر خلوص قیادت کے بل پر امریکہ، سوویت یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے اسلامی معاشرے کو پاک و صاف کرانے کی جدوجہد آخری دم تک جاری رکھی ... دیکھتے ہی دیکھتے سرزمین ایران کے کلمہ گو نوجوان اور بزرگ بمعہ خواتین جن کے سینوں میں جوش و خروش اور انقلابی لہر موجزن تھی عیش و آرام چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے شاہی لوازمات ٹھکرائے، امام خمینی(رح) کے فرمان کو دلوں سے لگائے سلطنتی نظام کے خاتمے اور اسلامی حکومت کے قیام کا نعرہ بلند کیا۔ الغرض؛ پر خلوص اور دیانتدارانہ قیادت کے زیر اثر خوابیدہ قوم کو اسلامی انقلاب کے طلوع کی خوش خبری سننے کو ملی۔
امام خمینی(رح) کو ابتداء ہی سے اس بات کا احساس تھا کہ دنیا کے ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کی نمائندگی کرنے دو عظیم طاقتوں کے سیاسی و نظریاتی حملوں کا مقابلہ کرنے اور اسلامی مقاصد کے دفاع و تحفظ کےلئے ایرانی جیالوں کو صف اوّل میں کھڑا ہونا ہے۔ دنیا والوں پر یہ حقیقت آشکار ہوگی کہ امام کی بے لوث اور بر وقت رہنمائی میں امت نے تمام دشواریوں کا مقابلہ کیا۔
اس وقت اسلامی دنیا امام خمینی(رہ) کے بوئے ہوئے تحریکی پودے کو تناور درخت کی صورت میں دیکھ رہی ہے۔ بلاشبہ امام خمینی(رح) کا انقلابی مشن اور ان کا لازوال پیغام آئندہ نسلوں کےلئے بھی مفید اور تعمیری ثابت ہوگا کیونکہ امام (رح) نے آ ج کے انسان کو یہ سبق دیا ہےکہ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی قوتوں کے سامنے جھکنا ذلت و رسوائی کے مترادف ہوگا۔