امام خمینی: إنا للَّه و إنا إلیه راجعون
میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ کیا ہوا ہے، لیکن یہ جانتا ہوں کہ دنیا سے جانے سے ایک رات قبل، وہ بالکل تندرست تھا اور مجھے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس رات مشتبہ افراد اس کے گھر گئے تھے اور اگلے ہی دن، اس کی موت واقع ہوگئی۔ اب یہ موت کیسے ہوئی، اس بارے میں، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ لوگوں نے اسی بات کے پیش نظر احتجاج اور مظاہرے کئے ہیں۔
یہ بات یقینی ہےکہ لوگ اپنے خادموں سے عقیدت رکھتے ہیں۔ وہ مجھے اور میرے بیٹے کو اپنا خادم جانتے ہیں؛ اس واقعے کے بعد حکومت نے جس قتل کا بھی ارتکاب کیا، وہ قتل کئے جانے والوں کے چہلم کی مناسبت سے نئے مظاہروں کا سبب بنتا گیا، لیکن اصل اور بنیادی مسئلہ میرے بیٹے کا نہیں ہے۔ بنیادی مسئلہ سارے عوام کا ظالموں کے خلاف احتجاج اور اٹھ کھڑے ہونے کا ہے جو ان پر ظلم کر رہے ہیں۔
اللهم ارحمه و اغفر له و أسکنه الجنة، بحق اولیائک الطاهرین- علیهم الصلاة و السلام۔
سید مصطفی خمینی، بانی انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی کے بڑے فرزند ہیں جو ۱۲ آذر ماہ ۱۳۰۹هـ ش مطابق ۲۱/رجب ۱۳۴۹هـ ق کو پیدا ہوئے اور 1 آبان 1356ھ ش/ 9 ذى القعدة 1397ھ ق/ ۲۳ اکتوبر ۱۹۷۷ء کو جام شہادت نوش فرمایا۔
آپ نے اپنے والد گرامی کی جلاوطنی کے تمام سیاسی سرگرمیوں میں قابل ذکر کردار ادا کیا اور آخرکار اس راہ میں ۱۹۷۸ء میں ۴۷/ سال کی عمر میں شہادت کے بلند مقام پر فائز ہوگئے۔
حوالہ: طلیعہ انقلاب اسلامی، ص ۷
آیت اللہ شہید سید مصطفی خمینی کی ۴۰ویں برسی "تعظیم و تجلیلی اجلاس" تہران میں یکم آبان ۱۳۹۶ھ،ش ۲۳ اکتوبر ۲۰۱۷ء اور نجف اشرف میں ۱۳۹۶/۷/۲۸ھ،ش ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۷ء کو منعقد کی جائےگی۔