سوال:زکات فطره کے مصارف کیا ہیں؟
جواب: اقویٰ یہ ہے کہ زکات فطرہ کے مصرف کی جگہ زکات مال کے مصرف کی جگہ ہی ہے ۔اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ زکات فطرہ فقراء مؤمنین اوران کے بچوں بلکہ مساکین مؤمنین ہی کودی جائے ۔اگرچہ وہ عادل نہ ہی ہوں ۔ البتہ اگرکوئی مؤمن فقیر نہ ہوتومخالفین کے مستضعفین کوزکات کی ادائیگی جائز ہے۔نیز احتیاط یہ ہے کہ کسی بھی فقیر کوایک صاع یا اس کی قیمت سے کم فطرہ نہ دیاجائے ۔اگرچہ اتنے فقیر جمع ہوجائیں کہ اس طرح ان سب کوزکات ادا نہ کی جاسکے اورجائز ہے کہ ایک فقیر کوایک سے زیادہ صاع زکات دے دی جائے بلکہ اس کے سال بھر کے ا خراجات تک کی زکات اسے دی جاسکتی ہے ۔اوراحتیاط یہ ہے کہ ایک سال کے اخراجات سے زیادہ کسی فقیر کوزکات نہ دی جائے اورنہ ہی وہ لے ۔مستحب ہے کہ عزیزوں ،ہمسایوں ،دین کی خاطر ترک وطن کرنے والوں ،فقیہوں، خرد مندوں اوردیگر ایسے افراد کہ جوبعض ترجیحات کے حامل ہوں انہیں مقدم کیاجائے ۔نیز یہ احتیاط ترک نہ ہو کہ شرابی اوراس گناہ کبیرہ کی طرح سے کسی اورگناہ کوظاہر بظاہر بجالانے والے شخص کوفطرہ ادانہ کیا جائے ۔اسی طرح جوکوئی زکات فطرہ کوگناہ میں خرچ کرے اسے بھی اداکرنا جائز نہیں ہے ۔