روزه

کوئی مسافر ہو اور حکم شرعی کو نہ جانتا ہو ( کہ مسافر کا روزہ باطل ہے) تو اگر وہ روزہ رکھ لے تو کیا اس کا روزه صحیح ہے؟

البتّہ (نماز اور مسافر کے روزے میں چند مقامات پر فرق ہے مثلاً) ایساسفر کہ جس میں کوئی شخص تجارت کی غرض سے شکار کرنے گیا ہو تو...

سوال: کوئی مسافر ہو اور حکم شرعی کو نہ جانتا ہو ( کہ مسافر کا روزہ باطل ہے) تو اگر وہ روزہ رکھ لے تو کیا اس کا روزه صحیح ہے؟

جواب: کوئی مسافر ہو اور حکم شرعی کو نہ جانتا ہو ( کہ مسافر کا روزہ باطل ہے) تو اگر وہ روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اس کی ذمّہ داری کی ادائیگی کے لئے کافی ہے، جیسا کہ آپ نماز مسافر کے حکم سے جاہل شخص کے بارے میں  جان چکے ہیں۔ کیوں  کہ نماز کا قصر پڑھنا روزہ نہ رکھنے کے مانند ہے اور روزہ رکھنا نماز پوری پڑھنے کی طرح ہے لہٰذا وہ سب کچھ جو ہم (ایسی) نماز کے بارے میں  کہہ چکے ہیں  یہاں  بھی لاگو ہوتا ہے لہٰذا ہر وہ شخص کہ جسے نماز پوری پڑھنا چاہئے مثلاً قریب و معصیت کاسفر کرنے والا اور وہ شخص کہ جس نے کسی جگہ (دس دن) رہنے کا ارادہ کیا ہو وہ بھی روزہ رکھے اور اگر کوئی شخص کسی جگہ تیس دن تک رہے اور تمام تیس دن جانے یا رہنے کے بارے میں  متردد رہے تو بھی روزہ رکھے اور اسی طرح کے دیگر افراد بھی۔

البتّہ (نماز اور مسافر کے روزے میں  چند مقامات پر فرق ہے مثلاً) ایساسفر کہ جس میں  کوئی شخص تجارت کی غرض سے شکار کرنے گیا ہو تو اسے چاہئے کہ روزہ نہ رکھے اور نماز کو احتیاطاً جمع کرکے (دونوں، یعنی پوری بھی اور قصر بھی) پڑھے اور اگر کوئی شخص بھول گیا ہو کہ وہ سفر میں  ہے (اور روزہ رکھ لے) اور وقت گزرنے کے بعد اسے یاد آئے تو چاہئے کہ اس دن کا قضاء روزہ رکھے جب کہ نماز کا حکم اس سے مختلف ہے (اگر اسی طرح سے پوری پڑھ چکا ہو تو اس کی قضاء کی ضرورت نہیں ) جیسا کہ بیان کیا جاچکا ہے نیز اماکن اربعہ پر روزہ نہ رکھنے کا حکم طے شدہ ہے لیکن نماز کے بارے میں  اسے اختیار ہے چاہے تو قصر پڑھے اور چاہے تو پوری۔ نیز اگر زوال کے بعد سفر کرے تو جو روزہ رکھ چکا ہے ضروری ہے کہ اسے جاری رکھے لیکن نماز کے لئے ضروری ہے کہ اسے قصر پڑھے اور مسافر اگر زوال کے بعد وطن پہنچ جائے تو چاہئے کہ روزہ افطار کرے لیکن اگر اس نے ابھی نماز نہ پڑھی ہو تو پوری پڑھے۔قبل ازیں  باب نماز میں  یہ بات گزرچکی ہے کہ نماز کے قصر ہونے کے لئے معیار یہ ہے کہ مسافر حد ترخص تک پہنچ جائے اسی طرح روزہ کھولنے کے لئے بھی یہی معیار ہے لہٰذا مسافر حد ترخص تک پہنچنے سے پہلے روزہ کھولنے کا حق نہیں  رکھتا بلکہ اگر پہلے افطار کرلے تو احتیاط واجب کی بناء پر اس پر قضاء بھی واجب ہے اور کفّارہ بھی۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 325

ای میل کریں