سوال: اگر شک ہوکہ جس نماز میں مشغول ہے نماز ظہر ہے یا نماز عصر تو حکم کیا ہے؟
جواب: اگر شک ہوکہ جس نماز میں مشغول ہے نماز ظہر ہے یانماز عصر تواگروہ نماز ظہر پڑھ چکا ہوتوجس نماز میں مشغول ہے وہ باطل ہے اوراگر ابھی تک نماز ظہر نہ پڑھی ہویااسے شک ہوکہ نمازظہر پڑھ لی ہے یانہیں تواگر اس نے نماز عصر نہ پڑھی ہواوروقت بھی مشترک ہوتواپنی نیت نماز ظہر کی طرف پھیر لے اوراسی طرح اگرعصر کے مخصوص وقت میں نماز پڑھ رہاہوبشرطیکہ وقت میں اتنی گنجائش ہوکہ نماز ظہر مکمل کرنے کے بعد نمازعصر کی ایک رکعت بجالاسکتا ہواوراگروقت وسیع نہ ہوتواگر وقت میں اتنی گنجائش ہوکہ نماز عصر کی فقط ایک رکعت پڑھ سکتا ہوتواسے چاہئے کہ جس نماز میں مشغول ہے اسے ترک کردے اورنماز عصر بجالائے اورنماز ظہر کی قضاء پڑھے اوراگراس قدر بھی وقت نہ ہوتواحتیاط یہ ہے کہ جس نماز میں مشغول ہے اسے عصر کی نیت سے بجالائے اوروقت گزرنے کے بعد نماز ظہر وعصر کوقضاء کے طور پر بجا لائے ،اگرچہ اس نماز کے ترک کرنے کاجواز وجہ سے خالی نہیں ہے اوراس مسئلے میں بہت سی صورتیں ہیں حتیٰ اس کی چھتیس صورتیں بیان کی گئی ہیں اورمذکورہ بیان سے اس مسئلے کاحکم بھی واضح ہوگیا ہے کہ اگراسے شک ہوکہ جس نماز میں مشغول ہے وہ نماز مغرب ہے یانماز عشاء ،ہاں یہاں نیت کوفقط اس وقت تک تبدیل کرسکتاہے جب تک چوتھی رکعت میں داخل نہ ہواہو۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 237