سوال: کیا و ا جب ذکر بجا لاتے وقت بدن کا ساکن ہونا و ا جب ہے؟
جواب: و ا جب ذکر بجا لاتے وقت بدن کا ساکن ہونا و ا جب ہے پس اگر کوئی عمداً اسے ترک کر دے تو اس کی نماز باطل ہے جب کہ بھول کر اسے ترک کرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ اگر سہواً بھی سکون ترک ہوجائے تو بھی نمازکو از سر نو بجالانا چاہئے ا و ر اگر رکوع کی حد تک پہنچنے سے پہلے یا اس کے بعد سکون سے پہلے عمداً و ا جب ذکر شروع کردے یارکوع سے بلند ہوتے وقت ا و ر رکوع کی حد سے خارج ہونے سے قبل یا اس کے بعد اس کو مکمل کرے تو مذکورہ ذکر قطعاً کافی نہیں ہے ا و ر اقویٰ یہ ہے کہ اس کی نماز باطل ہے ا و ر احتیاط یہ ہے کہ اسے مکمل کرنے بعد از سر نو بھی پڑھے بلکہ اگر مستحب ذکر کو خصوصیت کی نیت سے اسی طرح بجالائے تو اس میں بھی یہی احتیاط ہے وگر نہ کوئی اشکال نہیں ا و ر اگر مرض وغیرہ کی وجہ سے طمانیت پر قادر نہ ہو تو پھر ضروری نہیں ہے ۔ لیکن رکوع سے خارج ہونے سے قبل و ا جب ذکرمکمل کرنا اس پر و ا جب ہے ا و ر رکوع سے سر اٹھا نا بھی و ا جب ہے یہاں تک کہ سکون کی حالت میں بالکل سیدھا کھڑا ہوجائے پس اگر اس نے عمداً اس سے قبل سجدہ کیا ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 136