سوال: استفتاء میں جس کی نسبت جناب عالی کی طرف دی گئی ہے یوں بیان ہوا ہے کہ : " اگر کوئی کسی ضرورت کی چیز کو خریدے اور سال گزرنے کے بعد فروخت کرے تو اسے اس کا خمس فورا دینا چاہیئے" لہذا بیان فرمایے: اولا کیا یہ حکم قیمت خرید کے ساتھ مخصوص ہے اور قیمت خرید پر زیادتی جو نفع جدید کی صورت میں ہے، کیا یہ اسی سال فروش کی درآمد شمار ہوگی یا اس نفع کا خمس بھی فورا ادا کرنا واجب ہے۔
ثانیا کیا یہ حکم صرف اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے جب ضرورت کی چیز سال کے نفع سے خریدی جائے یا اس صورت میں بھی یہی حکم جاری ہے جب مخمس یا میراث کی رقم سے خریدی جائے۔
جواب: 1) اگر سال کی منفعت سے ضروریات زندگی کو خریدا جائے اور اسے سال کے بعد فروخت کیا جائے، اس کا خمس فورا دینا واجب ہے اور اگر بیچنے سے نفع حاصل ہوا ہے تو سال فروش کی درآمد شمار ہوگی۔
2) جو چیز مال مخمس یا میراث یا اس مال سے خریدی جائے جس پر خمس واجب نہیں ہے، اس چیز پر خمس واجب نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ اس چیز کو بیچ دے اور اس سے نفع حاصل ہو تو اس صورت میں اس نفع پر خمس لازم ہے۔
توضیح المسائل، ص 525