غیر معتبر شکوک کے احکام کے موارد کیا ہیں؟

ID: 65518 | Date: 2020/08/19

سوال: غیر معتبر شکوک کے احکام کے موارد کیا ہیں؟


جواب: ایسے شکوک کے چند موارد ہیں:


اول:  محل گزرنے کے بعد شک ہونا،اس کی تفصیل گذر چکی ہے۔


دوم :  وقت گزرنے کے بعد شک ہونا ،اس کے بارے میں بھی بیان کیاجاچکاہے۔


سوم :  نماز سے فارغ ہونے کے بعدشک ہونا،خواہ یہ شک نماز کی شروط کے متعلق ہوخواہ اس کی اجزاء اورخواہ اس کی رکعات کے بارے میں  بشرطیکہ شک کے دواطراف میں  سے کوئی ایک طرف نماز کے صحیح ہونے پر مشتمل ہوپس اگرچار رکعتی نماز میں  شک ہو کہ اس نے تین رکعات پڑھی ہیں  یاچار رکعات یاپانچ یاتین رکعتی نماز میں شک ہوکہ اس نے تین رکعات پڑھی ہیں  یاچار یاپانچ ،یادورکعتی نماز میں  شک ہوکہ دورکعات پڑھی ہیں  یازیادہ یاکم توان تمام صورتوں  میں نماز کے صحیح ہونے پربناء رکھے برخلاف اس کے کہ جب اسے چار رکعات والی نماز میں  تین اورپانچ میں  شک ہواورتین رکعات والی نماز میں  دو اورچار میں  شک ہوتوایسی صورتوں  میں  اس کی نماز باطل ہے۔


چہارم :  کثیرالشک کاشک خواہ رکعات میں  ہویا افعال میں  یاشرائط میں  اسے چاہئے کہ وہ مشکوک عمل کے وقوع پذیر ہونے پر بناء رکھے اگرچہ وہ اس کے محل میں  ہی کیوں  نہ ہولیکن اگروقوع پر بناء رکھنے سے نماز باطل ہوجاتی ہوتوپھر عدم وقوع پربناء رکھے اوراگراسے کسی خاص چیز میں  یاکسی مخصوص نماز میں  کثرت سے شک ہوتا ہوتوپھریہ حکم فقط اسی چیز یااسی مخصوص نماز سے مختص ہوگا۔پس اگراسے فعل کے سوا کسی دوسرے فعل میں  شک ہوتوپھراسے چاہئے کہ شک کی وجہ سے جواس پر فرض عائد ہوتا ہے اس کوبجالائے۔


پنجم :  پیش نماز اورمقتدی دونوں  میں  سے کسی ایک کونماز کی رکعات میں  شک ہونا ،جب کہ دوسرے کویقین ہوتوان میں  سے جسے شک ہواہے وہ دوسرے کی طرف رجوع کرے اورافعال میں  شک کرنے کے وقت بھی اسی حکم کاجاری ہوناقوت سے خالی نہیں  ہے اورجسے ظن ہووہ یقین والے کی طرف رجوع نہیں  کرسکتا ،بلکہ اسے چاہئے کہ اپنے ظن کے مطابق عمل بجالائے اوراقویٰ یہ ہے کہ جسے شک ہووہ اس کی طرف رجوع کرے جسے ظن ہواگرپیش نماز شک میں  پڑجائے جب کہ مقتدیوں  کی آراء مختلف ہوں  تواسے ان کی طرف رجوع نہیں  کرناچاہئے۔ہاں  اگربعض مقتدیوں  کوشک ہوجبکہ بعض کویقین ہوتواسے چاہئے کہ یقین والوں  کی طرف رجوع کرے بلکہ اگراسے ظن حاصل ہوجائے توجس مقتدی کوشک لاحق ہواہواسے چاہئے کہ پیش نماز سے رجوع کرے اوراگرپیش نماز کوظن حاصل نہ ہوتوبناء براقویٰ جس کوشک ہووہ پیش نماز کی طر ف رجوع نہیں  کرسکتا بلکہ شک کی صورت میں  جواس کافریضہ ہے اسے بجالائے۔


ششم :  مستحب نماز میں  شک کرناچاہے ایک رکعت ہومثلاًوہ نماز وتر یادورکعات ہوں  پس اسے اختیار ہے کہ چاہے اقل پر بناء رکھے چاہے اکثر پر البتہ پہلا افضل ہے اوراگرکثیر پربناء رکھنا نماز کوباطل کردیتاہو تواسے چاہئے کہ اقل پر بناء رکھے اورمستحب نماز کے افعال میں  شک ہونا واجب نماز کے افعال میں  شک ہونے کی طرح ہی ہے۔پس اگرمحل میں  ہوتوان افعال کوانجام دے اوراگرمحل گزر چکا ہوتوپھرشک کی پرواہ نہ کرے ،مستحب نماز میں  نہ توفراموش شدہ سجدہ کی قضاء واجب ہے اورنہ ہی تشہد کی اورسجدہ سہو کے موجبات کے وقوع پذیر ہونے سے سجدہ سہو بھی واجب نہیں  ہوتا۔


تحریر الوسیلہ ج 1، ص 227