سردشت بربریت کا عروج جبکہ شیطانی سیاست سے امریکہ کو رسوائی کیعلاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا، جواد ظریف

ایرانی وزیر خارجہ نے مغربی طاقتوں کی جانب سے سابق عراقی آمر صدام حسین کو فراہم کئے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اقوام متحدہ کے آنکھیں بند کر لینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا

ID: 65068 | Date: 2020/06/28

سردشت بربریت کا عروج جبکہ شیطانی سیاست سے امریکہ کو رسوائی کیعلاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا، جواد ظریف


 


اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سابق عراقی آمر صدام حسین کی جانب سے ایرانی شہر سردشت پر کیمیائی ہتھیاروں سے کی جانے والی بمباری کی 32ویں سالگرہ کے حوالے سے "جلتے سانسوں بارے قومی کانفرنس" (کنگره ملی نفس‌های سوخته) سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا نے سردشت پر ہونے والی کیمیائی بمباری میں انسانیت اور بربریت دونوں کے اعلی ترین مناظر دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جانثار مجاہدوں کی انسانیت نے، جنہوں نے کیمیائی ہتھیاروں سے لگنے والے زخم کھانے اور یہ درد و رنج سہنے کے بعد بھی "مقابلہ بمثل" سے کام نہیں لیا اور کبھی انسانیت کے دائرے سے باہر قدم نہیں رکھا، تاریخ میں اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ افتخار ہمیشہ کے لئے محفوظ کر دیا ہے کہ ہم ظلم و بربریت کے مقابلے میں کبھی انسانیت کی حدود سے باہر قدم نہیں رکھتے۔


 


محمد جواد ظریف نے اپنے خطاب کے دوران عراق کے سابق آمر صدام حسین کی جانب سے ایران کے خلاف 27 جون 1987ء کے روز مغربی کیمیائی ہتھیاروں کے وسیع استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سردشت میں ہماری فورسز اور ایرانی عوام کے خلاف کی جانے والی کیمیائی بمباری بربریت کا عروج تھا۔ انہوں نے کہا کہ سردشت کا سانحہ ان مغربی قوتوں کا شاخشانہ ہے جو اپنے غیرقانونی اہداف کے حصول کے لئے ہر قسم کے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں اور کسی حد کی قائل نہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے اندر صدام کی بربریت کا عروج سردشت جبکہ عراق کے اندر حلبچہ تھا (جہاں صدام کی جانب سے 16 مارچ 1988ء کے روز کیمیائی بموں کے ساتھ حملہ کیا گیا تھا)۔


 


ایرانی وزیر خارجہ نے مغربی طاقتوں کی جانب سے سابق عراقی آمر صدام حسین کو فراہم کئے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اقوام متحدہ کے آنکھیں بند کر لینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدام حسین کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی رپورٹس یکے بعد دیگرے جمع ہوتی رہیں لیکن سلامتی کونسل نے صدام حسین کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے ایران کے خلاف استعمال کئے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی بڑی مغربی طاقتوں کے زیر اثر کام کرنے والی سلامتی کونسل نے صدام حسین کے غیرانسانی اقدام کی مذمت تک نہیں کی۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ نے صدام حسین کی جانب سے ایران کے خلاف مغربی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی لفظی مذمت بھی ایران-عراق جنگ کے خاتمے کے ایک عرصے کے بعد کی۔


 


ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ امریکی حکومت جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور ٹارگٹ کلنگ کی دہشتگردانہ کارروائیوں میں انسانی حدود کو پہچانتی ہے نہ ہی اقتصادی پابندیوں کے میدان میں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دہشتگردانہ ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی میں جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی رفقاء کے ہمراہ شہادت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی اختیار کردہ شیطانی سیاست ایک ایسی سیاست ہے جس سے امریکیوں کو رسوائی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مذموم و گھناؤنی امریکی سیاست سے امریکیوں کو وہ سکیورٹی بھی حاصل نہیں ہوئی جو وہ حاصل کرنا چاہتے تھے درحالیکہ خطے کی مومن عوام ان دہشتگردانہ اقدامات کے جواب میں پہلے سے کہیں بڑھ کر مزاحمتی محاذ کے قریب آئی ہے۔