سرزمین حجاز پر آل سعود کی حکومت اپنی عمر کی آخری سانسیں لے رہی ہے

سید حسن نصر اللہ نے صدی معاملے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے صدی معاملے کی حمایت کرکے فلسطینیوں کی پشت میں بھی خنجر گھونپ دیا ہے

ID: 60820 | Date: 2019/09/24

سرزمین حجاز پر آل سعود کی حکومت اپنی عمر کی آخری سانسیں لے رہی ہے


ابنا  کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے العالم کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرزمین حجاز پر آل سعود کی حکومت اب کمزور اور ضعیف ہوگئی ہے اور وہ اپنی عمر کے آخری سانس لے رہی ہے۔


سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب کی ایران کے ساتھ دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ دشمنی کا آغاز کیا اور ایران کے ساتھ سعودی عرب کی وہی مشکل تھی جو اس کی دوسرے عرب ممالک کے ساتھ تھی کیونکہ سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین اور اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں ہمیشہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کی ۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حزب اللہ لبنان کے ساتھ دشمنی آشکار ہے لہذا ہماری اور سعودی عرب کی دشمنی کا ایران سے کوئی ربط نہیں ہے۔


سید حسن نصر اللہ نے سرزمین حجاز پر آل سعود کی طرف سے بڑے پیمانے پرہونے والے فتنہ و فساد ، کرپشن اور ظلم و جبر و تشدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کی جنگ اب داخلی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور سعودی عرب میں آل سعود خاندان کی انحصار طلبی سے سعودی عرب کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ سعودی عرب کے موجودہ حکام کی کارکردگی کے نتیجے میں آل سعود حکومت کا خاتمہ قریب پہنچ گیا ہے۔


حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے سعودی عرب کے ناپختہ اور خام ولیعہد محمد بن سلمان کی طرف سے یمن کے خلاف جنگ کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے یمن پر جنگ مسلط کرکے بھیانک اور سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اس کی دشمنی فقط یمن کے ساتھ ہی نہیں بلکہ دیگر عرب ممالک کے ساتھ بھی سعودی عرب کی دشمنی اور عداوت نمایاں ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب آج خطے کے عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ دشمنی اور امریکہ و اسرائیل کے ساتھ دوستی کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔


انھوں نے کہا کہ ہم تاریخ میں پہلی بار خطے کے بعض عرب ممالک میں " مردہ باد آل سعود " کے نعرے سن رہے ہیں اور سعودی عرب کی نسبت دیگر عرب حکومتیں عوامی اور سیاسی سطح پر مضبوط ہورہی ہیں۔


سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے یمن جنگ کو شیعہ اور سنی جنگ اور اسی طرح شام اور عراق میں جاری جنگ کو بھی شیعہ اور سنی جنگ بنا کر پیش کرنے کی بہت کوشش کی اور اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر مال و زر کا استعمال نیز وسیع پیمانے پر پروپیگنڈہ بھی کیا۔ حتی مسجد الحرام کے خطیب نے بھی یمن کے جنگ کے بارے میں اعلان کیا کہ یمن جنگ شیعہ اور سنیوں کے درمیان جنگ ہے لیکن سعودی عرب کی فتنہ پرور تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور دنیا نے دیکھ لیا کہ شیعہ اور سنی متحد اورایک ہیں جبکہ سعودی عرب امریکہ اوراسرائیل کے اتحاد میں شامل ہے۔ آج اسلامی مزاحمت ایک طرف اور امریکہ، سعودی عرب اور اسرائیل ایک طرف ہیں۔


سید حسن نصر اللہ نے صدی معاملے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے صدی معاملے کی حمایت کرکے فلسطینیوں کی پشت میں بھی خنجر گھونپ دیا ہے لیکن فلسطینیوں نے سعودی عرب کے اس اقدام کو خیانت پر مبنی قراردیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے اور اکثر اسلامی ممالک نے بھی صدی معاملے کو خیانت پر مبنی قراردیدیا ہے انھوں نے کہا کہ صدی معاملے نے سعودی عرب کے منافقانہ اور اسلام دشمن چہرے کو بھی عالم اسلام کے سامنے پیش کردیا ہے۔