امام خمینی (رح) کی اخلاقی اور تربیتی نصیحتیں

فاسد حاکم

حضرت امام خمینی (رح) کا ایران اور دیگر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے بارے میں ایک اندیشہ وہاں کے فاسد حکام تھے

ID: 59505 | Date: 2019/07/03

امام خمینی (رح) کی اخلاقی اور تربیتی نصیحتیں


فاسد حاکم


اگر کوئی فاسد انسان ہو تو وہ ایک فاسد حکومت کی کمیٹی بنائے گا۔ ایک فاسد پارلیمنٹ بنائے گا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوگا فاسد ہی ہوگا۔ وہاں کی تہذیب و تمدن فاسد، ثقافت اور کلچر فاسد، نظام فاسد، اقتصاد فاسد ... غرض یہ سب اسی برے انسان کی برائی کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ مرد جو سب سے بلند جگہ اور مقام پر ہے اور اپنے خیال میں حاکم کی کرسی پر جلوہ افروز ہے۔ اگر اس مقام پر ایک با استعداد صاحب صلاحیت انسان ہو، ایک انسان ہو جو قوم و ملت کا درد رکھتا ہو، اس کی ضروریات پر نظر رکھتا ہو، اسے قوم کی فکر ہو، اگر ایک ایسا انسان ہو جو اپنے لئے غیر سے وابستگی کو ننگ اور عار سمجھتا ہو، اس کے مقابلہ میں ایک مسلمان ہو جو خدا کے فرمان کا پابند ہو، خدا کا بندہ ہو وہ کسی غیر کے ماتحت نہیں رہ سکتا، وہ خدا کے علاوہ کسی اور کی پیروی نہیں کرسکتا۔ اگر اس طرح کا کوئی آدمی بادشاہ اور حاکم بن جائے تو وہ پوری حکومت اور سلطنت کو درست کردے گا۔ (صحیفہ امام، ج 5، ص 319)


حضرت امام خمینی (رح) کا ایران اور دیگر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے بارے میں ایک اندیشہ وہاں کے فاسد حکام تھے۔ آپ مختلف مناسبتوں اور مقامات پر اسلامی ممالک اور وہاں کے فاسد حکام کے بارے میں توجہ دلاتے تھے اور مسلمانوں کے اغیار کے ماتحت رہنے پر شدید افسوس کرتے تھے اور دنیا کے مسلمانوں کو گوش زد گرتے تھے کہ جب تک اسلامی ممالک پر ایسے فاسد اور ناکارہ حکام کا قبضہ رہے گا کبھی خوشی نصیب نہیں ہوگی، اس ملک میں ترقی کرنا تو دور بلکہ ہر روز پستی سے دوچار ہوگا۔ دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ فاسد اور ظالم حکام صالح اور نیک افراد کو آنے نہیں دیتے بلکہ ان لوگوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو انہی کی طرح فاسد اور خراب ہیں اور ملک کو تباہ و برباد کرنے والے ہیں۔


اگر حکومت کا سب سے پہلا شخص صالح نہ ہوا، اس نے اپنے باطن کی اصلاح نہیں کی، اس کے عقائد اور نظریات کی اصلاح نہ ہو، ان میں پاکیزگی نہ آئے، اس کے اعمال پاکیزہ نہ ہوں تو یہی اکی آدمی ایک ملک کو تباہ و برباد کرسکتا ہے۔ (صحیفہ امام، ج 9، ص 135)


عادلانہ اور منصفانہ حکومت اپنی طاقت اور صلاحیت کے بقدر ملک کی تمام مصلحتوں کو پوری کر سکتی ہے اور ظالم و جابر، بے دین اور بے مروت حکومت، ایک قوم اور ایک ملت کے لئے تمام خرابیوں اور بد نصبیوں کو جنم دے سکتا ہے۔(صحیفہ امام، ج 9، ص 135)


واضح رہے کہ اگر کسی جگہ اور حکومت میں اچھے، سنجیدہ، انسان دوست اور انسانیت کے مالک لوگ ہوں گے تو وہ انسانوں کی بھلائی کے لئے ہر کام کریں گے، ہر وقت اور ہر طرح سے انہیں فائدہ پہونچانے کی کوشش کریں گے، عوام کی ہر فرد کو اپنا عزیز اور اپنے عضو کا حصہ سمجھیں گے۔ معاشرہ کی بدحالی اور زبوں حالی سے غمگین اور افسردہ ہوں گے اور اسے بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔