انسانی حقوق کی کوئی حقیقت نہیں ہے:امام خمینی(رح)

جن لوگوں نے آج انسانی حقوق کی تائید کی ہے سب سے زیادہ انھوں نے ہی لوگوں کی آزادی کو سلب کیا ہے انسانی کا مقصد آزادی ہے حا لاںکہ اسی امریکہ نے انسانی حقوق کی تائید کے باوجود کتنے مسلم اور غیر مسلم ممالک کو اپنا غلام بنا رکھا ہے انسانی حقوق پامال کرنے میں امریکا سب سے آگے ہے آج انسانی حقوق کے نام پر ایک ڈونگ رچا گیا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

ID: 57832 | Date: 2019/02/18

انسانی حقوق کی کوئی حقیقت نہیں ہے:امام خمینی(رح)


جن لوگوں نے آج انسانی حقوق کی تائید کی  ہے سب سے زیادہ انھوں نے ہی لوگوں کی آزادی کو سلب کیا ہے انسانی حقوق کا مقصد آزادی ہے حا لانکہ اسی امریکہ نے انسانی حقوق کی تائید کے باوجود کتنے مسلم اور غیر مسلم ممالک کو اپنا غلام بنا رکھا ہے انسانی حقوق پامال کرنے میں امریکا سب سے آگے ہے آج انسانی حقوق کے نام پر ایک ڈونگ رچا گیا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔


امام خمینی پورٹل کی رپوٹ کے مطابق 18 فروری 1979 کو امام خمینی (رح) نے اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ جن لوگوں نے آج انسانی حقوق کی تائید کی  ہے سب سے زیادہ انھوں نے ہی لوگوں کی آزادی کو سلب کیا ہے انسانی کا مقصد آزادی ہے حا لانکہ اسی امریکہ نے انسانی حقوق کی تائید کے باوجود کتنے مسلم اور غیر مسلم ممالک کو اپنا غلام بنا رکھا ہے انسانی حقوق پامال کرنے میں امریکا سب سے آگے ہے آج انسانی حقوق کے نام پر ایک ڈونگ رچا گیا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔


اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی(رح) فرماتے ہیں کہ انگلینڈ اپنے آپ کو جمہوریت کا پابند مانتا ہے لیکن کیا ہمیں نہیں معلوم کہ اسی انگلینڈ نے ہندوستان، پاکستان اور دوسرے ممالک سے کیا، کیا تھا۔ انھی انگریزوں نے جو انسانی حقوق کے نام پر دینا کو بیوقوف کو بنا رہے رضا شاہ کو سلطنت تک پہنچایا تھا اور بیس سال تک ایران کی مظلوم مسلمان عوام پر حاکم بنایا کیوں کہ وہ اسلام و شریعت کے آثرات کو ختم کرنا چاہتے تھے۔


امام خمینی (رح) پہلوی سلطنت کے مظام کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ آج لوگ ہر طرف دیکھ رہے ہیں کہ شاہ نے ان کے ساتھ  کیا ، کیا ہے۔ اس شخص کا دوران حکومت کا سب سے برا کام تاریخ میں تبدیلی کرنا تھا جو کہ قتل و غارت سے بھی بد تر تھا امام خمینی(رہ) فرماتے ہیں کہ پہلوی سلطنت کے دوران ہمارا تعلیمی نظام ختم ٓہو چکا تھا اور یہ سب کام شاہ کے حکم سے ہو رہے تھے۔


رہبر کبیر انقلاب اسلامی حوزہ علمیہ قم کے عظیم کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ حوزہ علمیہ قم نے اسلام کو آزاد کروایا ہے اس حوزہ نے اسلام کی جو خدمت کی ہے وہ صدیوں تک باقی رہے گی جس طرح کہ اھل بیت علھیم السلام نے فرمایا ہے قم علم کا مرکز ہے نہ صرف علم بلکہ علم و عمل کو آج  بھی قم سے فروغ مل رہا ہے اور یہ شہر اسلامی سر گرمیوں کا مرکز بنا ہوا۔


 آج تک ہر کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ دین سیاست سے الگ ہے لیکن انبیاء اور اولیاء کی سیرت میں ایسا نہیں تھا انہوں نے ہر گز ایسا نہیں فرمایا کہ آپ اپنے گھروں میں بیٹھ جائیں اور دعا کریں اور سیاست میں مداخلت نہ کریں۔


اسلامی تحریک کے بانی فرماتے ہیں کیا مسلمان کسی ظالم کے زندہ رہنے پر راضی ہو سکتا ہے؟ جو مسلمان دوسرے مسلمانوں کے مسائل کے بارے میں نہ سوچے وہ مسلمان نہیں ہے لیکن حوزہ علمیہ قم نے سیاست کو دین سے ملا کر اسلام کو آزادی دلوائی ہے یہی انبیاء اور اولیا کی سیرت تھی جس پر اس حوزہ نے عمل کیا ہے۔


امام خؐمینی(رح) فرماتے ہیں کہ اسلام نے ہمیشہ ظلم اور ظالم کی مخالفت کی ہے لہذا آج بھی ہر مسلمان کا فرض ہے وہ ظلم اور ظالم کے مقابلے میں قیام کرے امام (رہ) فرماتے ہیں آج اسلام کی سب سے بڑی مشکل مسلمان نہیں بلکہ اسلامی حکومتیں ہیں لہذا اسلامی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ دوسروں کو مسلمانوں کے دینی امور میں مداخلت سے روکیں۔