مدینہ منورہ میں شیعہ بچہ کے بے دردی سے قتل پر مغربی اور سعودی میڈیا کا سکوت

مدینہ منورہ میں 7/ سالہ شیعہ زائر بچہ کے گلے کو شیشے سے کاٹ دیا گیا

ID: 57823 | Date: 2019/02/17

جوان نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی مرکز کی رپورٹ کے مطابق؛ ناصر علی فائز، اس شہید بچہ کا دادا شیعہ نشین علاقہ "احساء" کا رہنے والا ہے۔ وہ اپنے نواسہ کے سر کاٹنے کے جرم کو اس طرح بیان کرتے ہیں: میری بیٹی جدہ میں کام کرتی ہے وہ ایک سفر میں اپنے بچہ "زکریا" کے ساتھ مدینہ منورہ میں تھی۔ اس 6/ سالہ بچہ نے سلطان بن عبدالعزیز روڈ پر ایک چائے خانہ کے قریب اپنے ماں سے کچھ کھانے کی درخواست کی، اچانک اس درندہ صفت انسان نے بچہ کو ماں کی گود سے چھین لیا اور کسی دکان کا شیشہ توڑ کر اسی ٹوٹے شیشہ سے اس معصوم بچہ کا سر کاٹ دیا۔ ایسا اس وقت ہوا جب اس کی ماں اس جانور سے بچہ کو چھڑانے کی کوشش کررہی تھی اور راہگیروں سے مدد مانگ رہی تھی۔ آخر کار وہ عورت شدید وحشت کی وجہ سے بیہوش ہوگئی؛ کیونکہ اس نے اپنے بچہ کو خون میں ڈوبا دیکھ لیا تھا۔ میری بیٹی اسی بیہوشی کے عالم میں اسپتال لے جائی گئی بالخصوص اس وجہ سے کہ وہ قلبی بیماری میں مبتلا ہے۔


اس شہید بچہ کا نانا اضافہ کرتا ہے: یہ ظالم اور مجرم انسان ان لوگوں سے مقابلہ کررہا تھا جو اسے اس جرم سے منع کررہے تھے۔ یہاں تک کہ اس نے حفاظتی فوج کے ایک فوجی کو بھی زخمی کردیا۔ لیکن ہم لوگ کچھ گھنٹوں بعد سمجھ گئے کہ میرا بچہ مرچکا ہے۔ کیونکہ پہلے تو مجھے خبر دی گئی کہ  وہ اسپتال میں ہے اور سارے لوگوں نے اس بچہ کی موت کو پوشیدہ رکھا لیکن اس کے بعد ہم اس دردناک اور غم انگیز خبر کو سن ہی لیا اور پورا خاندان اور احساء کے رہنے والے غم و اندوہ میں ڈوب گئے۔


یہ اس حال میں ہے کہ بین الاقوامی ادارہ "شیعہ حقوق بشر کے محافظ" نے اس جرم کی مذمت کی اور دیگر انسان دوست اداروں اور بین الاقوامی ادارہ سے سعودی حکام اور اعلی عہدیداروں پر دباؤ ڈالنے کی درخواست کی تاکہ اس ملک میں شیعہ اقلیت مخالف جرائم کی روک تھام ہو اور اس پر پابندی لگائی جائے۔


قابل ذکر ہے کہ مغربی اور سعودی میڈیا ہمیشہ تمام ممالک کے مسائل پر پردہ ڈالتے ہیں اور حقوق بشر کے مخالف کا دیگر ممالک میں ڈھول بجانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس دردناک جرم پر بہرہ کردینے والا سکوت اختیار کیا ہے اور اسے بیان کرنے سے خود کو بچا رہے ہیں۔