امام خمینی(رح) اتحاد بین المسلمین کے بانی ہیں: محمد رضا عبداللھی

اس بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں اسلامی ممالک کے علماء اور محققین نے شرکت کی ہے لہذا ہم نے بھی مناسب سمجھا کہ ان شیعہ سنی علماء کے ذریعے اسلامی، ثقافتی اور علمی مراکز کو پہچان کر ان ہر کام کر سکیں۔

ID: 56569 | Date: 2018/11/28

امام خمینی(رح) اتحاد بین المسلمین کے بانی ہیں: محمد رضا عبداللھی


اس بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں اسلامی ممالک کے علماء اور محققین نے شرکت  کی ہے لہذا ہم نے  ان شیعہ سنی علماء کے ذریعے اسلامی، ثقافتی اور علمی مراکز کو پہچاننے کی کوشش تاکہ  ان آئندہ سال کے دستورالعمل میں قرار دیا جاے۔


جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق: موئسسہ تنطیم و نشر آثار امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کے ڈائریکٹر محمد رضا عبداللھی نے جمران نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ امام خمینی (رح) وحدت اسلامی کے بانی ہیں لہذا عالم اسلام کے لئے ان کے افکار کو بیان کرنا ضروری ہے خاص کر فلسطین اور قدس کے بارے میں امام خمینی(رح) کے افکار کو عالم اسلام تک پہچاننا ہماری ذمہ داری ہے۔


انہوں نے بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوے اپنے بیان میں کہا کہ اس بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں اسلامی ممالک کے علماء اور محققین نے شرکت کی ہے لہذا ہم نے بھی مناسب سمجھا کہ ان شیعہ سنی علماء کے ذریعے اسلامی، ثقافتی اور علمی مراکز کو پہچان کر ان پر کام کر سکتے ہیں۔


عبداللھی نے کہا ہم نے بھی ان تین دنوں میں اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک غیر ملکی مہمانوں کے لئے موئسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کی طرف سے ایک بک سٹال کا اہتمنام کیا تھا جس میں ہم شعبہ بین الاقوامی کی کارگردی کو نمایشگاہ کی صورت میں پیش کیا۔


انہوں نے کہا اس کانفرنس میں شریک مہمانوں میں سے اکثر امام خمینی(رح) کی شخصیت سے آشنا تھے اور کچھ ایسے بھی تھے جو امام خمینی(رح) کی کتاب انسان ساز کو دو یا تین بار مطالعہ کر چکے تھے اور اس کانفرنس میں کے غیر ملکی مقررین نے بھی امام خمینی(رح) کے افکار کو بیان کیا اور امام خمینی(رح) کی نگاہ میں اتحاد اور یکجہتی کے مفھوم کو واضح کیا۔


واضح رہے کہ حضرت امام خمینی( رح) ان چند مفکرین میں سے ہیں جو اپنی  زندگی کی ابتداء سے انتہا تک اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے رہے۔ انہوں نے عملی زندگی میں بھی وحدت کے حصول کی راہیں ہموار کیں اور اس سلسلے میں موثر قدم اٹھائے۔ امام خمینی کی دعوت اتحاد صرف مسلمان اقوام کے اتحاد تک محدود نہیں تھیں بلکہ ملک کے اندر اور باہر مختلف میدانوں میں اسے کامیابی کی کلید سمجھتے تھے، ان مواقع پر وحدت کا تصور بھی یکساں نہیں تھا ان میں فرق بھی پائے جاتے تھے۔


قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہورہا ہے:''و اعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا''


اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ پیدا نہ کرو۔


رسولخدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وحدت کے مقابل میں جاہل ہونے کے (یعنی تفرقہ) کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:''من فارق الجماعة مات میتة جاہلیة۔


اگر امام خمینی کے فرمودات، سیاسی اور اجتماعی رفتار پر دقت کریں تو ان کی باتوں سے یہ حاصل ہوتا ہے کہ ان کی نظر سے وحدت صرف ایک توصیۂ اخلاقی، ایک ثقافتی و اجتماعی اہمیت کی حامل نہیں بلکہ بہت بڑے اور بہترین روش سیاسی جوامع اسلامی کی قدرت و طاقت کے لئے دشمن سے مقابلہ کے لئے یہی دلیل ہے کہ دشمنان جہان اسلام بھی سالوں سے ہے کہ جوامع اسلامی کے درمیان تفرقہ ایجاد کریں۔ دشمن اپنے اہداف پر کافی حد تک مسلط ہوچکا ہے۔ امام خمینی کے تصور وحدت پر نظر ڈالتے سے غالباً اسٹرٹیجک حکمت عملی کے تحت کیا جانے والا اتحاد کی تلقین کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔